جموں/23؍فروری:
جموں وکشمیر میں پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے پیدا ہونے والی غلط معلومات پر غور کرنے کے لئے چیف سیکرٹری کی صدارت میں منعقدہ ایک میٹنگ میں یہ واضح کیا گیا کہ تمام غریب ، پسماندہ اَفراد جن کے چھوٹے مکانات ہیں جن کا رقبہ 1000مربع فٹ تک ہے ۔حکومت کی طرف سے اِس برس اپریل کے بعد سے لگائے جانے والے کسی بھی پراپرٹی ٹیکس کی اَدائیگی سے مستثنیٰ ہے۔
میٹنگ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ، پرنسپل سیکرٹری مکانات و شہری ترقی محکمہ ، اے ڈی جی پی جموں/ کشمیر ، ضلع ترقیاتی کمشنروں ، ایس ایس پیز ، جموںاور سری نگر میونسپل کارپوریشنوں کے کمشنر اور دیگرمتعلقہ اَفسران نے شرکت کی۔
میٹنگ میں بتایا گیا کہ پراپرٹی ٹیکس کی وصولی اَربن سیکٹر کی اِصلاحات کا لازمی حصہ ہے ۔ جموںوکشمیر پراپرٹی ٹیکس لگانے والی آخری ریاستوں اور یوٹیز میں سے ایک ہے اور ٹیکس کا عدم نفاذ مقامی اِداروں کو خود کفیل بننے سے محروم کر رہا ہے ۔اربن لوکل باڈیز ( یو ایل بی ) کو اَپنے دائرہ اِختیار میںمتعدد شہری خدمات فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں وسائل کی ضرورت ہے ۔ اِس ٹیکس کے نفاذ سے روزگار کے مواقع پید اہونے کے علاوہ ان اِداروں کی مالی صحت بہتر ہوگی اور خدمات میں بہتری آئے گی۔
پرنسپل سیکرٹری مکانات و شہری ترقی محکمہ راجیش پرساد نے جموںوکشمیر یوٹی میں اِس ٹیکس کو لگانے کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کے لئے کوئی ٹیکس کی ذمہ داری نہیں ہے جن کے مکانات کا رقبہ 1000 مربع فٹ سے کم ہے ۔ اِس کے علاوہ یہاں ٹیکس کا تناسب کافی کم ہے ۔ اِس سے زیادہ ملک کے دیگر حصوں میں لگایا گیا ہے ۔ اِسی طرح تمام عبادت گاہیں بشمول مندر ، مسجد ، گوردوارہ ، چرچ ، زیارت گاہ ، شمشان گھاٹ ، قبرستان وغیرہ پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی سے مستثنیٰ ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ رہائشی جائیداد کی صورت میں جائیداد کی قابل ٹیکس سالانہ ویلیو ( ٹی اے وِی ) کے صرف 5فیصد اور غیر رہائشی جائیداد کی صورت میں ٹیکس سالانہ ویلیو ( ٹی اے وِی ) 6فیصد پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ٹیکس کی شرحیںیہاں تک کہ کارپوریشنوں میں بھی ملک میں سب سے کم ہیں تقریباً نصف ہماچل سے اور مجموعی طور پر گجرات ، مہاراشٹر ، کرناٹک او ردہلی جیسی دیگر ترقی پسند ریاستوں میں ایک چوتھائی سے چھٹا ہے ۔میونسپل کمیٹیو ں میں اَدا کیا جانے والا ٹیکس میونسپل کارپوریشنوں سے بہت کم ہوگا ۔ دیہی علاقوں میں پراپرٹی ٹیکس نہیں ہے ۔ اِس کے علاوہ پراپر ٹی ٹیکس کا تخمینہ لگانا اور سالانہ بنیادوں پر اَدا کرنا ہے۔
کمشنر جموںمیونسپل کار پوریشن راہل یادو نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیکس چھوٹے اثاثوں پر کم ٹیکس کے ساتھ ترقی پسند ہے اور سرکل کی شرح سے منسلک ہے ۔ سرکل کی شرح کو کم کریں ، مالک کی ٹیکس کی ذمہ داری کم ہے ۔ٹیکس میں جائیداد کی عمر ، اِستعمال کی قسم اور تعمیراتی قسم وغیرہ جیسے عوامل کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے تاکہ جائیداد کی قیمت کو حقیقت پسندانہ طریقے سے حاصل کیا جاسکے۔
اُنہوں نے کسیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گاندھی نگر میں 4,500 برس پرانے رہائشی مکان جوکہ 4500مربع فٹ پر بنا یا گیا ہو کو کل سالانہ 5,758 روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا اور اسی طرح 25برس پرانے رہائشی مکان جو کہ سروال میں ہے جس کا رقبہ 2,000 مربع فٹ ہو گا اس کو صرف 1,063 روپے پراپرٹی ٹیکس اَدا کرنا ہوگا۔ اِس طرح چھنی میں 5برس پرانے رہائشی مکان جس کا رقبہ 3,500 مربع فٹ ہوگا کو 5,374 روپے پراپرٹی ٹیکس کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔چھوٹے دکانوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ان کو بہت کم پراپرٹی ٹیکس دینا ہوگا جیسا کہ اگر کسی کے پاس جموں کے پرانے شہر میں 200مربع فٹ کا 0سے 20 سال پرانا دکان ہوگا تو اس سے محض838روپے سالانہ ٹیکس اَدا ادا کرنا ہوگا۔
اِس سلسلے میں چیف سیکرٹری ڈاکٹرارون کمار مہتا نے ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی کہ وہ اَپنے علاقوں میں اَپنے ضلع کے یو ایل بی میں مختلف جائیدادوں کے ٹیکس کے حساب کتاب کی ایسی حقیقی مثالیں دے کر اَپنے علاقوں میں بیداری پیدا کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ لوگو ں میں پیدا ہونے والی غلط معلومات کو دور کیا جانا چاہیے۔ اُنہوں نے ان سے کہا کہ وہ منتخب نمائندوں او رسول سوسائٹی کے اَرکان کو معلومات کی ترسیل او راس ٹیکس کے نفاذ کے اَصل مقاصد میں شامل کریں۔
اِس موقعہ پر چیف سیکرٹری نے اَفسران پر زور دیا کہ وہ غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے عوام میں بیداری پیدا کریں۔ اُنہوں نے ان سے کہا کہ عوام کے لئے ایک ہیلپ لائن بنائیں جو اس معاملے کے بارے میں صحیح معلومات فراہم کرے گی۔ اُنہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ لوگوں کے لئے ایک سادہ’’ پراپرٹی ٹیکس کیلکولیٹر‘‘ لے کر آئیں تاکہ وہ خود اس قابل ہوسکیں کہ وہ اَصل رقم کا اَندازہ لگاسکیں جو وہ اَدا کرنے کے لئے ذمہ دار ہیں۔
ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے اِس حقیقت پر زور دیا کہ لوگوں کو آگاہ کیا جانا چاہیے کہ یوایل بی کے وسائل کو کسی دوسرے مقاصد کے لئے بھیجنے کی اِجازت نہیں ہے ۔لوگوں کی طرف سے اَدا کردہ پراپرٹی ٹیکس ان کے اَپنے علاقوں میں استعمال کیا جائے گا۔ ٹیکس کی رقم کو یو ایل بیز کے ذریعے جمع کیا جائے گا ، ان کے ذریعہ برقرار رکھا جائے گا او رخصوصی پر ان کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے پر خرچ کیا جائے گا۔
اس کے مضمرات کے بارے میں کہا گیا کہ پراپرٹی ٹیکس سالانہ لگایا جائے گا اور دو برابر قسطوں میں ادا کیا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ پراپرٹی ٹیکس کی جلد ادائیگی سے10فیصدچھوٹ حاصل کی جا سکتی ہے۔
پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی عام لوگوں کو اپنے متعلقہ بلدیاتی اداروںسے مختلف سہولیات اور خدمات حاصل کرنے میں بھی سہولیت فراہم کرے گی جس میں اس ٹیکس سے جمع ہونے والے فنڈز کو خرچ کیا جائے گا۔
