سرینگر/07 مارچ:
وادی کشمیر میں گذشتہ 30برسوں کے دوران کئی نئی بیماریاں سامنے آئی ہیں جس کی لپیٹ میں ادھیڑ عمر کے افراد کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل بھی آچکی ہے ۔ کلسٹرال،تھائی رائڈ ، شوگر، بلڈ پریشر،اور دیگر ایسی بیماریوں نے جنم لیکر اہلیان وادی کو اپنی لپیٹ میں لیکر کئی طرح کی مشکلات میں دھکیل دیا ہے ۔ اس حوالے سے ماہرین صحت نے انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ بیماریوں میں مبتلاء مریضوں میں محض چند سال میں 60فیصدی اضافہ ہوا ہے ۔
ماہرین کے مطابق اس طرح کی بیماریاں اگرچہ پہلے بھی تھیں تاہم اس کی شرح فیصد محض 5فیصدی کے لگ بھگ تھی۔ماہرین صحت نے کہا کہ وادی میں گذشتہ تیس برسوں کے دوران لوگوں کے کھانے پینے ، کام کاج میں کافی حد تک تبدیلی آچکی ہے خاص کر خواتین ان امراض میں اس لئے مبتلاء ہورہی ہیں کیوں کہ اپنے گھریلوں کاموں میں انہوں نے غیرقدرتی طریقے اپنائے جس کے سبب ان کا جس میں خون کی گردش بہت کم ہوپارہی ہے جس کے سبب کئی بیماریاں جنم لے رہی ہے ۔
ماہرین نے کہا کہ اس سکے علاوہ زیادہ تلی چیزیں، تیل کا استعمال ، اور گوشت و مرغ کا حد سے زیادہ کھانا بھی کئی بیماریوں کا سبب بن جاتا ہے ۔ ماہرین صحت نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ کھانے پینے کی چیزوں میں مختلف کیمکل کا استعمال اور دیگر مضر صحت ملاوٹ کے ساتھ ساتھ انگریزی ادویات کا استعمال بھی مختلف اقسام کے امراض کو جنم دیتا ہے ۔
ماہرین نے کہا کہ گذشتہ تیس برسوں میں یہاں ادویات کا بھی زیادہ استعمال ہوگیا ہے ۔ ماہرین نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ زیادہ آرام طلبی کوترک کرکے صبح و شام ورزش کو اپنا معمول بنائیں اور معمولی بیماریوں پر ادویات کا استعمال بھی چھوڑ دیں اور ضرورت پڑنے پر ڈاکٹر صاحب کے مشورہ پر ہی دوائیاں لیں ۔ زیادہ تر گھریلوں اور پُرانے نسخے ہی آزمائیں تاکہ آلوپیتھک ادویات کے استعمال پر سائڈ ایفکٹ سے بچاجاسکے ۔
