سری نگر،04مئی:
ضلع بارہمولہ کی پلہالن گائوں کی چونتیس سالہ چسپید ہ بانوجو ایک زرعی پیشہ ور ہیں ، زرعی شعبے میں علاقے کی خواتین کے لئے ایک رول ماڈل بن کر اُبھری ہے۔
چسپیدہ بانودیگر خواتین کو مالی طور پر خود مختار بننے کے لئے مکمل تعاون فراہم کر رہی ہیں۔پولیٹیکل سائنس میں گریجویٹ ہونے والی چسپیدہ بانو نے سات برس قبل کاشت کاری کے شعبے میں قدم رکھا اور اَپنی محنت ، جدید طریقوں اور محکمہ زراعت کے باقاعدہ مشورے سے اَپنے قسمت بدلنے میں کامیاب ہوگئیں۔
موصوفہ نے اَپنی آٹھ کنال زرخیز زمین پر مختلف سبزیاں اُگانا شروع کیں اور اِس سے نہ صرف روزی روٹی کمارہی ہیں بلکہ اَب وہ اَپنے علاقے کے دیگر کسانوں کی بھی زرعی کھیتی کو منافع بخش کاروبار میں تبدیل کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
محترمہ چسپیدبانو نامیاتی سبزیاں جیسے مولی ، کھیرا ، ٹماٹر ، آلو ، پیاز ، مٹر ، لوبیا ، مرچیں کاشت کرتا رہا ہے ۔ وہ محکمہ زرعت کے اَفسران کو ان کے فارم کا باقاعدگی سے دورہ کرنے اور کھیت میں نئے طریقوں کو اَپنانے کی ترغیب دینے پر سراہتی ہے۔ اُنہوں نے کہا ،’’ ایک نیا ہائی ٹیک گرین ہائوس قائم کیا جارہا ہے جس سے مجھے سال بھر سبزیاں اُگانے میں مزید مدد ملے گی ۔ یہ یقینی طور پر میری آمدنی میں خاطر خواہ اِضافہ کرے گا۔‘‘
موصوفہ ضلع کے بہت سے کسانوں او رنوجوانوں کے لئے ایک رول ماڈل بن رہی ہے جو باقاعدگی سے ان کے فارم کا دورہ کرتے ہیں تاکہ ان کے ماہرین سے مشورہ لیں اور پیداوار کے معیار اور مقدار میں اِضافہ کریں۔
چسپیدہ بانو نامیاتی کاشتکاری کے فروغ کے لئے خوف محنت کر تی ہیںجو کہ ان کے بقول کم لاگت کی پیداوار ہے۔ اُنہوں نے کہا،’’معیاری پیداوار سے اچھی پریمیم قیمت حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے اور نامیاتی پیداوار معاشی طور پر قابل عمل ہے۔ درحقیقت میری نامیاتی کاشتکاری اور اس کی پیداوار نے مجھے قابل عمل آمدنی فراہم کی ہے جس سے مجھے مزید محنت کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ کاشتکاری نے مجھے مالی تحفظ فراہم کیا ہے۔‘‘محکمہ زراعت نے ان کی منفرد زرعی تکنیک کی تعریف کی ہے۔محترمہ چسپیدہ بانوچار کنال اَراضی پر پیاز کے پودے بھی اُگاتی ہیں جسے وہ اَکتوبر میں فروخت کرتی ہیں اور گذشتہ کئی برسوں سے اسے لوگوں اور کسانوں میں فروغ دے رہی ہیں۔اُنہوں نے کہا،’’ ہم اَپنے پیاز کے بیج کپواڑہ، بانڈی پورہ اور کشمیر کے دیگر علاقوں میں فروخت کرتے ہیں ۔ ہم پودوں کو مقامی بازاروں میں بھی فروخت کرتے ہیں۔‘‘
وہ ہر برس کم از کم 150 کوئنٹل ٹماٹر پیدا کرتی ہے جس نے اسے اَپنی مالی حالت بہتر بنانے اور گائوں کے دوسرے کسانوں کے لئے ایک مثال بننے میںمدد کی ہے۔اُنہوں نے کہا ،’’ اِس برس ہم نے اَپنی ٹماٹر کی پیداوار مختلف علاقوں بشمول کرگل او رکشمیر کے دیگر حصوں میں فروخت کی۔ ہم نے اُسے مقامی بازاروں اور منڈیوں میں بھی فروخت کیا۔‘‘اسے اندرونی زرعی سرگرمیوں جیسے مشروم اور محفوظ کاشت میں متعارف کیا جارہا ہے ۔ زرعی فارمنگ اَنٹرپرائز سے اُس کی سالانہ آمدنی 8سے 10لاکھ روپے ہے ۔ وہ مزید ترقی کے لئے اَپنے اَنٹرپرائز کو مضبوط کرنے کے لئے اَچھی آمدنی میں سرمایہ کاری کرتی ہے۔
