سری نگر/04؍مئی
محکمہ خزانہ نے ایس کے آئی سی سی میں ’’ مالی اِنتظام میں تبدیلی اور اِصلاحات ‘‘ کے موضوع پر ایک روزہ ورکشاپ کا اِنعقاد کیا۔ورکشاپ میں فائنانس اینڈ پلاننگ ڈیپارٹمنٹوں کے ڈائریکٹر جنرلز ، ایڈمنسٹریٹیو ڈیپارٹمنٹوں میں ڈائریکٹر فائنانس، ایڈمنسٹریٹیو ڈیپارٹمنٹوں میں ایف اے اینڈ سی اے اوز ، سربراہان ، ڈی ڈی سیز کے ساتھ تعینات ایف اِیز ،سی اے اوز ، اکائونٹس اَفسران ، ٹریجریری اَفسران اور دیگر سینئر اَفسران نے شرکت کی۔
ورکشاپ کا مقصدفیلڈ سطح پر بہتر نتائج کے لئے حکومت کی ترجیحات اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے اِس کی سکیموں کے عمل آوری کے بارے میں شرکا ٔ کو آگاہ کرنا تھا۔
اِس موقعہ پر چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا مہمان خصوصی تھے، نے حکومت جموںوکشمیر کی طرف سے مالیاتی نظام میں زیادہ شفافیت اور جواب دہی لانے کے لئے کی گئی اہم اِصلاحات پر روشنی ڈالی اور اسے مزید مضبوط اور نتائج پر مبنی بنایا ۔اُنہوں نے کہا کہ 2019ء سے مالیاتی اِنتظامی نظام میں بہت سے اِصلاحات کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں بہت ثمر آور نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مالیاتی ڈھانچے میں متعارف کی گئی کلیدی اِصلاحات نے شفافیت اور جواب دہی میں اِضافہ کیا ہے اور جموںوکشمیر یوٹی کے مالیاتی نظام کو ملک کے کسی بھی دوسرے نظام کے برابر لایا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ تبدیلی کی اِصلاحات جیسے کہ بجٹ تخمینہ اور مختص نگرانی کے نظام ( بی اِی اے ایم ایس) کے نفاذ، جے اینڈ کے پے سسٹم سے بلوں کی آن لائن جمع کرنے ، لازمی اِنتظامی منظوریوں ، تکنیکی پابندیوں اور اِی ۔ ٹینڈرنگ ،ڈیجیٹل ادائیگیوں ، جی ایف آر ، جی اِی ایم اور متعلقہ اقدامات سے بہت مدد ملی ہے ۔ جموںوکشمیر میں مالیاتی نظام کو مؤثر ، شفاف اور نتیجہ پر مبنی بنایا جائے۔
ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے نظام کی اوورہال کے لئے ضروری تبدیلیاں لانے کے لئے محکمہ خزانہ کی تعریف کی اور کہا کہ محکمہ ہر سطح پر رشوت کے خاتمے میں سب سے آگے رہا ہے ۔اُنہوں نے کہا،’’ آج ہم محفوظ طریقے سے یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ جموںوکشمیر میں مالیاتی نظام کہیں بھی سب سے زیادہ شفاف نظاموں میں سے ایک ہے اور یہ ان تبدیلیوں میں سے ایک ہے جس نے 2019ء کے بعد جموںوکشمیر یوٹی میں جڑیں پکڑی ہیں۔‘‘
چیف سیکرٹری نے کہا کہ حکومت نے 2022-23ء کے دوران 92,000 کام مکمل کئے ہیں جن کا ماضی قریب میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا کیوں کہ 2019 ء سے پہلے مکمل شدہ کاموں کی تعداد 9000 کے لگ بھگ ہوگی ۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ پنچایتوں سے لیا گیا فیڈ بیک اِنتہائی حوصلہ اَفزا ہے کیوں کہ کاموں کے سلسلے میں ان سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ اتنی ہی رقم سے 3سے 4گنازیادہ کام ہو رہے ہیں اور بغیر کسی رُکاوٹ کے اِس برس پنچایتوں میں 43,000 کام مکمل ہو چکے ہیں جو اس نظام کے لگنے سے پہلے صرف 3,000کے قریب تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ اِس تبدیلی میں شامل اَفسران کو اس سفر کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرنا چاہئے۔
اُنہوں نے بڑھاپے کی پنشن ، بیوہ پنشن حاصل کرنے والے مستفید ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں کہا کہ سرکاری خزانے پر مزید بوجھ ڈالے بغیر مستفید ہونے والوں کی تعداد 4.5لاکھ سے بڑھ کر 10لاکھ ہوگئی ہے ۔
اُنہوںنے یاد دِلایا کہ محکمہ خزانہ کے اَفسران سرکاری خزانے کے محافظ ہیں اور اُنہیں چاہیے کہ وہ اس محکمہ کو ملک کا سب سے کامیاب محکمہ بنائیں اور اِستفادہ کنندگان کی زیر قیادت تمام سکیموں کو مکمل کرنے کے لئے مالیاتی نظم و ضبط حاصل کریں۔
ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے کہا کہ مالیاتی نظم و نسق می بہتر حکمرانی کو فروغ دینا حکومت کے بنیادی مقاصد میں سے ایک رہا ہے اور لوگ بااِختیار پورٹل پر حقیقی وقت کی بنیاد پر اَپنے علاقوں میں کئے جانے والے کاموں کی نگرانی کرسکتے ہیں
چیف سیکرٹری نے یہ بھی اعادہ کیا کہ حکومت جموںوکشمیرحکومت کی کسی بھی ریکروٹنگ ایجنسی کے ذریعے کی گئی کسی بھی بھرتی کے عمل میں کسی بھی قسم کی بے ضابطگی کے خلاف زیرو ٹالرنس رکھتی ہے ۔ اُنہوں نے یقین دِلایا کہ اِن اِداروں پر ہمارے نوجوانوں کا اعتماد اِنتظامیہ کے لئے سب سے اہم ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہر قیمت پر تحفظ فراہم کیا جائے گا کہ سرکاری ملازمتیں صرف میرٹ پر مستحق اُمید واروں کو حاصل ہوں۔
اِس دِن بھر کی ورکشاپ کے دوران زیر بحث آنے والے کچھ اہم موضوعات میں جموں وکشمیر کے اَپنے ٹیکس ریونیو میں جی ایس ٹی کا کردار ، بااختیار بنانے / جن بھاگیداری سے لوگوں کی شرکت ، اِی آڈِٹ اور پرفارمنس آڈیٹنگ ، پی ایف ایم ایس اور سی این اے ، ایس این اے ماڈیول ،جی پی فنڈ میں آئی ٹی ، مالیات اور تحقیقات کے درمیان باہمی تعلق اور ڈیجیٹل ادائیگی اور ڈی بی ٹی تعارف شامل ہیں۔
