سری نگر:معروف براڈ کاسٹر اور نامور شاعر فاروق نازکی کے انتقال پر جموں وکشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں نے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ نے معروف براڈکاسٹر، ادیب، شاعر اور منصف الحاج فاروق احمدنازکی (سابق ڈائریکٹر دور درشن و ریڈیو کشمیر) کے انتقالِ پُرملال پر گہرے صدمے کا اظہار کیاہے۔
انہوں نے اس سانحہ ارتحال پرمرحوم کے اہل خانہ کیساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی جنت نشینی کیلئے دعا کی۔ دونوں لیڈران نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے چیرمین غلام نبی آزاد نے معروف شاعر فاروق نازکی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
آزاد نے کہا :’مجھے فاروق نازکی کے انتقال کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا، ان کی ادبی ذہانت بے مثال تھی۔‘
غلام نبی آزاد نے کہاکہ نازکی صاحب مجھے ذاتی طورپر جانتے تھے اوران کے شاعرانہ الفاظ نہ صرف گہرے تھے بلکہ ہماری ثقافتی ورثے کی بھر پور عکاسی کرتے تھے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے بھی فاروق نازکی کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ۔
اپنے تعزیتی پیغام میں پروفیسر سوز نے فاروق نازکی کے انتقال پر گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہاکہ نازکی کا انتقال نہ صرف کشمیری اور اردو زبانوں کے لئے ایک بڑاس نقصان ہے بلکہ کشمیر کے وسیع تر ثقافتی ورثے اقدار کے لئے بھی ایک گہرا دھچکا ہے۔ وہ کشمیر ی شناخت کے ایک مضبوط محافظ بھی تھے۔پروفیسر سوز نے رواداری اور بھائی چارے کے لیے ان کی غیر متزلزل لگن کی تعریف کی۔
دریں اثنا پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بھی فاروق نازکی کے انتقال کو کشمیری ادب کے لئے بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہاکہ مرحوم نے ہمیشہ کشمیری ادب کے لئے کام کیا۔
اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ، نامور شاعر ، براڈ کاسٹر اور میڈیا کی شخصیت فاروق نازکی کے انتقال پر دکھ ہوا۔ کشمیری ادب میں ان کی نمایاں خدمات انمٹ نقوش چھوڑ رہی ہیں۔
بخاری نے سوگوار خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی۔
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے سابق ڈائریکٹر دور درشن فاروق نازکی کے انتقال پر قلبی رنج وغم کا اظہار کیا۔
اپنے تعزیتی پیغام میں لون نے کہاکہ فاروق نازکی کا انتقال جموں وکشمیر کے ثقافتی اور میڈیا کے منظر نامے میں ایک اہم باب کے خاتمے کی علامت ہے۔
