سرینگر: جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری نے بتایا کہ منشیات کے روکتھام میں مذہبی رہنمائوں کا رول سب سے اہم ہے انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ دلی جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ الطاف بخاری نے جماعت اسلامی والوں کی بات کرتا ہے انہوں نے کہا میں جماعتی نہیں ہوں بلکہ میں ایک مسلمان ہوں وہ جمعرات کو جنوبی کشمیر کے شوپیان کے زینہ پورہ میں ایک عوامی جلسے خطاب کرتے تھے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق الطاف بخاری نے منشیات کے بڑتے استعمالپر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اس ناسور کا اعلاج صرف اور صرف مذہبی رہنما کرسکتے ہیں انہوں نے بتایا وہ ہی لوگوں کو اس حوالے سے بہتر سبق اور رہنمائی کر سکتے ہیں ۔
بخاری نے بتایا کہ بندوق صرف ایک انسان ختم ہوتا تھا لیکن منشیات سے پورا خاندان تباہ ہو سکتا ہے ۔انہوں نے اس حوالے سے مذہبی رہنمائوں کے رول کو اجا گر کیا ہے ۔انہوں نے بتایا کچھ لوگ گھر گھر یا دلی جاتے ہیں روتے ہیں کہ الطاف بخاری جماعت اسلامی کی بات کر تا ہے انہیں شک ہے کہ شاید انہیں لگتا ہے کہ وہ انہیں ووٹ حاصل کرنے کے لئے کرتا ہے۔الطاف بخاری نے کسی کا نام لیتے بغیر کیا کہ انہوں نے قلم دوات اور جھنڈا بھی چرا لیا تھا ۔ ۔اپنی پارٹی صدر نے بتایا خدا کو حاضر ناضر رکھ کر کہتا ہوں کہ ایسا بلکل نہیں ہے انہوں نے بتایا جب میں کسی کو مدد کرتا ہوں تو میں فی سبیل اللہ کر تا ہوں مجھے اس دنیاکے لوگوں کی وفادری ضرورت نہیں ہے ۔مجھے اس دنیامیں اللہ کی وفادری ضرورت ہے ۔انہوں نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آپ کے ذہنوں میں زہر بھرا ہوا ہے انہوں نے لوگوں کو یاد دلایا کہ ایک وقت میں ایک جماعت کچھ لوگوں کے میوہ باغات کو ختم کروایا ہے تب بھی جماعت اسلامی کو تارگٹ بنایا گیا ہے پھر ایک جماعت آئی جس نے جماعت کو ہاتھ میں رکھا اور نیشنل کانفرنس سے بدلہ لیں گے۔
انہوں نے کہا جماعت اسلامی استعمال کرنے والی جماعت نہیں ہے بلکہ یہ ایک مذہبی جماعت ہے جس کا کام ہے دین کا کام کرنا اور لوگوں کو دین سمجھاناہے اورانہیں اور کوئی کام نہیں کرنا چاہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ الطاف بخاری اور اسکی جماعت کبھی بھی جماعت اسلامی کو مدد کے لئے کہے گی۔آج وہ ہی مزاق کے لئے نکلی ہے جس کو لوگوں نے2002سے حکومت کرنے دی ہے ۔انہوں نے بتایاسابق حکومت نے کیوں نہیں بتایا لوگو ںکہ اگر کسی جگہ سرکاری اراضی پر نجی تعلیمی ادارہ تھا تو کیوں نہیں انہیں پیسہ ادا کرنے کے لئے نہیں کہا گیا ہے۔اور آج یہ تعلیمی ادارے بند نہیں ہوتے ۔
