سرینگر: لوک سبھا انتخابات 2024 نزدیک آنے کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کی اننت ناگ – پونچھ – راجوری (اے پی آر) پارلیمانی نشست ایک اہم میدان جنگ میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ گزشتہ برس حد بندی کے دوران اننت ناگ، راجوری اور پونچھ اضلاع کو پہلی مرتبہ ایک نشست میں ضم کرنے کی وجہ سے سیاسی پارٹیوں، لیڈران کے لیے چیلنجز میں اضافہ ہوا ہے۔ پیش ہے اس انتخابی حلقے سے متعلق چند اہم نکات۔
مرحلہ
اے پی آر حلقہ میں لوک سبھا انتخابات 2024 کے تیسرے مرحلے میں ووٹنگ ہوگی۔
اہم تاریخیں
نوٹیفکیشن کا اجراء: 12 اپریل 2024
نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ: اپریل 19، 2024
نامزدگیوں کی جانچ: 20 اپریل 2024
امیدواری (نام) واپس لینے کی آخری تاریخ: 22 اپریل 2024
پولنگ کی تاریخ: 07 مئی 2024
ووٹوں کی گنتی: 04 جون 2024
آبادیاتی جائزہ:
اے پی آر حلقہ کل 1,828,838 اہل ووٹرز پر مشتمل ہے۔ ان میں 929,811 مرد ووٹرز، 899,027 خواتین ووٹرز، اور 25 خواجہ سرا ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ معذور افراد کی تعداد 91,805 ہے۔ اس حلقے میں بزرگ ووٹرز کی بھی بڑی آبادی ہے۔ حلقہ میں 7,495 مرد بزرگ شہری اور 7,433 خواتین بزرگ شہری ہیں جن کی عمر 85 سال سے زیادہ ہے۔
پولنگ اسٹیشنز
اننت ناگ، پونچھ، راجوری حلقے میں کل 2,338 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ ان میں 225 شہری پولنگ اسٹیشنز اور 2,113 دیہی پولنگ اسٹیشن شامل ہیں۔
اسمبلی حلقے
اے پی آر حلقہ اسمبلی کے مختلف حلقوں پر مشتمل ہے، جو اس کے متنوع آبادیاتی اور ثقافتی منظرنامے کی عکاسی کرتا ہے۔ ان میں اننت ناگ ضلع: ڈورو، کوکرناگ (درج فہرست قبائلیوں کی مخصوص نشست)، اننت ناگ ویسٹ، اننت ناگ، سری گفوارہ-بجبہاڑہ، شنگس – اننت ناگ ایسٹ، اور پہلگام۔ کولگام ضلع: دمحال ہانجی پورہ (ڈی ایچ پورہ)، کولگام، اور دیوسر۔ شوپیاں ضلع: زینہ پورہ۔
صوبہ جموں میں پونچھ ضلع: سورنکوٹ (درجہ فہرست کے لئے مخصوص نشست)، پونچھ، حویلی اور مینڈھر (درجہ فہرست کے لیے مخصوص نشست)۔ راجوری ضلع: نوشہرہ، راجوری (درجہ فہرست کے لیے مخصوص)، بدھل (درجہ فہرست) اور تھنہ منڈی (درجہ فہرست)۔
سیاسی منظر
اے پی آر حلقہ ایک مسابقتی انتخابی جنگ کے لیے تیار ہے، جس میں بی جے پی اور نیشنل کانفرنس سمیت مختلف سیاسی جماعتیں بالادستی کے لیے کوشاں ہیں۔ توقع ہے کہ انتخابات میں پر جوش مہم چلائی جائے گی۔ امیدواروں کی توجہ مقامی مسائل کے ساتھ ساتھ قومی ایجنڈوں پر بھی ہوگی، تاہم پہلی مرتبہ مختلف النوع اور دو صوبوں کے مابین منقسم اس نشست کے لیے انتخابات میں کامیابی کسی بھی امیدوار کے لیے آسان نہیں ہوگی۔
