جموں و کشمیر: جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات 2024 کے پہلے مرحلہ کی ووٹنگ آج 18 ستمبر کو جاری ہے، ووٹنگ کا عمل صبح سات بجے شروع ہوا جو شام کے چھ بجے تک جاری رہے گا۔ قبل از ووٹنگ اس سلسلہ میں انتظامیہ کی جانب سے تمام تیاریاں مکمل کی گئیں ہیں۔ پولنگ عملہ کو مختلف پولنگ مراکز روانہ کیا گیا ہے، انتخابات کو شفاف اور پرامن طریقہ سے انجام دینے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات عمل میں لائے گئے ہیں۔ پولنگ مراکز کے ارد گرد سکیورٹی کا سخت پہرہ بٹھا دیا گیا ہے، جبکہ حساس مقامات پر سکیورٹی فورسز کے اضافی دستوں کو قائم کیا گیا ہے وہیں سکیورٹی کو مزید چوکس کرنے کے لیے جدید آلات جیسے سی سی ٹی وی کیمرہ اور ڈرون کی خدمات بھی عمل میں لائی گی ہیں۔
عوامی اتحاد پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر ہربخش سنگھ نے شکارگاہ ترال کے پولنگ مرکز پر اپنا ووٹ ڈالا۔ شنٹی سنگھ کے نام سے معروف سیاسی لیڈر کا تعلق سکھ فرقے سے ہے ۔ وہ پی ڈی پی کے ساتھ کئی سال تک وابستہ رہے لیکن الیکشن میں منڈیٹ نہ ملنے کی وجہ سے انہوں نے پارٹی سے ناطہ توڑ لیا اور دوسرے ہی دن عوامی اتحاد پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ انجینئر رشید نے ترال میں ایک تقریر کے دوران کہا کہ نریندر مودی نے مسلموں پر پابندی لگائی ہے اور انکی وزارت میں کوئی مسلمان نہیں ہے۔ داکٹر ہربخش سنگھ کو منڈیٹ دینا نریندر مودی کو ایک جواب ہے کہ کشمیر میں سیکولر خطوط پر سیاست چلائی جاتی ہے۔ رشید کی پارٹی میں شامل ہونے کے باعث ڈاکٹر ہربخش کو ایک مضبوط امیدوار تصور کیا جاتا ہے حالانکہ ترال میں کانگریس کے سریندر سنگھ چنی، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رفیق احمد نائیک اور آزاد امیدوار (نیشنل کانفرنس کے درپردہ) ڈاکٹر غلام نبی بٹ بھی مضبوط دعویدار ہیں۔
