سری نگر،24 مئی :
حکام کا کہنا ہے کہ کشمیر میں تشدد کی آگ کو جاری رکھنے کے لئے جنگجو اب بڑی آٹومیٹک بندوقوں کے بجائے پستول استعمال کرنے لگے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سال رواں کے دوران اب تک جنگجوؤں کی تحویل سے 130 پستول بر آمد کئے گئے۔
کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کے مطابق ان 130 پستولوں میں سے 35 پستول مختلف انکاؤنٹرز کے دوران بر آمد کئے گئے جبکہ باقی جنگجوؤں کے ماڈیلز تباہ کرنے کے دوران بر آمد کئے گئے۔
سال رواں کے دوران بھاری مقدار میں چھوٹے ہتھیاروں کی بر آمدگی اس بات کا مظہر ہے کہ جنگجو اب ٹارگیٹ ہلاکتوں کی طرف زیادہ توجہ دے رہے ہیں جو سیکورٹی گرڈ کے لئے ایک بڑے چلینج کے طور پر سامنے آرہا ہے۔
ماہ رواں کی 12 تاریخ کو وسطی ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں راہل بٹ نامی ایک پنڈت ملازم کو پستول برداروں نے ہی اپنے ہی دفتر میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
اس ہلاکت سے نہ صرف وادی گیر بلکہ جموں میں بھی احتجاجوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
سال رواں کے دوران اب تک آٹھ شہری ہلاکتیں ہوئیں جبکہ قریب ایک درجن شہری، جن میں بیشتر غیر مقامی مزدور تھے،اور اقلیتی فرقے کے کچھ افراد بھی اسی نوعیت کے حملوں میں زخمی ہوگئے۔
یہ واقعات زیادہ تر جنوبی کشمیر کے اضلاع میں پیش آئے۔
ایک سینئر سیکورٹی عہدیدار نے کہا کہ ہائی برڈ جنگجو ٹارگیٹ ہلاکتوں کو انجام دینے کے لئے پستول استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا: ’نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی جنگجو بھی ترجیحی بنیادو پر حملہ کرنے کے لئے پستول کا ہی استعمال کرتے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ مختلف تصادم آرائیوں کے دوران ہم نے غیر ملکی جنگجوؤں کی تحویل سے بھی پستول بر آمد کئے۔
موصوف عہدیدار نے کہا کہ پستول کو اٹھانا اور چھپانا آسان ہے۔جموں وکشمیر پولیس نے پیر کو سری نگر میں 15 پستول بر آمد کئے۔
آئی جی پی کشمیر نے اس بر آمدگی کو بڑی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا: ’پاکستانی ہینڈلرس کی ہدایات پرسری نگر میں ٹارگیٹ ہلاکتوں کو انجام دینے کے لئے یہ پستول جنگجوؤں تک پہنچانے تھے‘۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سری نگر میں بر آمد کئے جانے والے یہ پستول سرحد پار سے اسمگل کئے گئے تھے اور جموں کے راستے یہاں پہنچائے گئے تھے۔
سیکورٹی فورسز نے سال گذشتہ کشمیر میں 167 پستول بر آمد کئے تھے۔(یو این آئی)
