سری نگر،3 جون:
نان مائگرنٹ پنڈتوں کی تنظیم کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی (کے پی ایس ایس) نے وادی کشمیر کے موجودہ حالات کے پیش نظر جموں وکمشیر ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ مرکزی و جموں و کشمیر حکومتوں کو ہدایات دیں کہ وہ اقلیتی فرقے کے ملازموں کو کشمیر سے محفوظ مقامات پر تعینات کریں۔
سمیتی نے ہائی کورٹ کی نگرانی میں ٹارگیٹ ہلاکتوں کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی بھی مانگ کی ہے جو مقررہ وقت میں اپنی رپورٹ پیش کرے۔
سمیتی کے صدر سنجے ٹکو نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے نام ایک مکتوب میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے پنڈتوں کی باز آبادکاری کے لئے سال 2020 میں ایک عمل شروع کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے: ’اس باز آباد کاری عمل کے تحت کشمیری مائگرنٹس(پنڈت/ ہندو) کو نوکریاں اور قیام گاہیں فراہم کی گئی تھیں تاکہ وہ واپس آکر کشمیر میں قیام کر سکیں‘۔
انہوں نے کہا: ’لیکن سال2020 میں ٹارگیٹ ہلاکتوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا جس سے کشمیر میں رہائش پذیر اقلیتی فرقے کے لوگوں میں خوف و دہشت بڑھ گیا‘۔
مکتوب میں کہا گیا کہ ان پنڈتوں میں بھی خوف پیدا ہوگیا جنہوں نے سال 1990 میں بھی کشمیر سے ہجرت نہیں کی تھی۔
موصوف صدر کا مکتوب میں کہنا ہے کہ ایک طرف اقلیتی فرقے کا ہر ممبر مسلسل خطرات سے دوچار ہے تو دوسری طرف یونین ٹریٹری اور مرکزی انتطامیہ کشمیر میں رہائش پذیر اقلیتی فرقے کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جون 2020 سے 31 مئی2022 تک اقلیتی فرقے کے 12 افراد پر حملے کئے گئے جن میں سے 11 ہلاک ہوگئے جبکہ ایک شدید زخمی ہوگیا۔
