سرینگر، 24جون:
جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس روز اول سے ہی جمہوریت اور آئین کی بالادستی پر اعتماد رکھتی آئی ہے اور اسی جماعت نے ناانصافی اور غلامی کے خلاف تحریک شروع کی تھی تاکہ ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کو اپنے بنیادی حقوق حاصل ہوسکیں اور وہ راحت اور آرام کی زندگی بسر کرسکیں۔
ان باتوں کا اظہار صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ (رکن پارلیمان) نے ماگام میں پارٹی کارکنوں اور عہداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم اپنی ریاست کی شناخت، انفرادیت، وحدت اور صدیوں کا بھائی چارہ ہر قیمت پر قائم و دائم رکھنے کیلئے پُرعزم ہیں۔
مہنگائی اور ریکارڈ توڑ بے روزگار پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک ریاست کا خصوصی درجہ واپس کیا جائے اور جو حقوق اور مراعات ہمیں دفعہ370اور 35اے کے تحت آئین ہند نے دیئے تھے انہیں واپس کرنے سے ہی ریاست میں تعمیر و ترقی اور خوشحالی آسکتی ہے اور ان حقوق کی حصولی کیلئے ہم قانونی اور آئینی جنگ لڑ رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ حکمرانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کے تئیں موجودہ سخت گیر پالیسی ترک کرکے جموں وکشمیر کو اپنا درجہ واپس دیا جائے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاستی عوام اس وقت گوناگون مشکلات سے دوچار ہیں، ریاست پریشان کُن معاشی صورتحال سے گزر رہی ہے، سیاسی خلفشار اور انتشار بدستور جاری ہے، عوامی نمائندہ سرکار کی عدم موجودگی میں لوگ ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ۔ جموں وکشمیر میں بیرونی ریاست سے افسران کو لاکر یہاں لافیتہ شاہی کا نظام مسلط کیا گیا ہے ، جو نہ صرف یہاں کے لوگوں کے مسائل و مشکلات کا ازالہ کرنے میں غیر سنجیدہ ہیں بلکہ یہاں کے آئینی اور جمہوری اداروں کو تہس نہس کررہے ہیں۔
اس سے قبل ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے حلقہ انتخاب بٹہ مالو میں یک روزہ کنونشن سے خطاب کیا۔ وہاں پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ عوام کے ساتھ رابطے میں رہ کر اُن کے مشکلات کے ازالے کی کوشش کریں۔ اس موقعے پر پارٹی سٹیٹ سکریٹری اور سابق ایم ایل اے بٹہ مالو عرفان احمد شاہ کے علاوہ سینئر لیڈران بھی موجود تھے۔
