جموں،22 ستمبر:
خلیجی ممالک میں روزگار کے نام پر نوجوانوں کو کروڑوں روپے کا دھوکہ دینے کے ملزم پولیس ہیڈ کانسٹیبل محمد رمضان ریشی کے دہشت گرد اور علیحدگی پسند کنکشن کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے ) نے جنوبی کشمیر کے کولگام میں ریشی کے گھر کے علاوہ جموں کے بٹھنڈی علاقے میں اس کے رشتے داروں کے گھر کی بھی تلاشی لی۔ وہاں سے دو موبائل فون، دیگر ڈیجیٹل آلات اور کچھ دستاویزات ضبط کیے گئے ہیں۔ذرائع سے موصول تفصیلات کے مطابق ایس آئی اے نے تحقیقات میں ریشی کے دس غیر ملکی نمبروں کی نشاندہی کی ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ جعلی دستاویزات پر پاسپورٹ بنانے والے ملزم کے پاس 16 بینک اکاؤنٹس اور دو پین نمبر ہیں۔ تحقیقات میں ان کھاتوں سے کروڑوں روپے کے لین دین کا پتہ چلا ہے۔ایس آئی اے نے کچھ عرصہ قبل پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل ریشی کو مخصوص اطلاع پر گرفتار کیا تھا۔ ایک سے زیادہ پین کارڈ حاصل کرنے کے علاوہ، ریشی نے 16 بینک اکاؤنٹس کھولے تھے۔ ایک عرصے کے دوران بینک کھاتوں میں چھ کروڑ لین دین ہوئے ہیں۔
اس نے جعلی دستاویزات پر بنایا پاسپورٹ حاصل کیا اور اس کی بنیاد پر وہ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے دورے پر گیا۔ ملزم خود کو بڑا بزنس مین ظاہر کرتا تھا۔ اس نے نوکری دلانے کے نام پر کئی لوگوں کو دھوکہ بھی دیا۔ وہ موبائل فون پر وی پی این کا استعمال کرتے ہوئے بیرون ملک رابطہ کرتا تھا۔ریشی سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔ اس سے ملنے والے سراغ کی بنیاد پر کلگام میں صبح اس کے گھر کی تلاشی لی۔جموں کے مضافات میں ودھاتا نگر بھٹنڈی میں ابوبکر زرگر کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ ابو کا تعلق بھلیسہ ڈوڈہ سے ہے۔ ان کے والد اختر حسین زرگر محکمہ فوڈ سپلائی میں تحصیل سپلائی آفیسر کی حیثیت سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔ ان دنوں وہ ڈوڈہ کے آستان محلہ میں خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ مقیم ہیں۔ ابوبکر تقریباً پانچ سال سے دبئی میں ہیں۔ اس دوران وہ کبھی کبھار جموں آتا تھا۔ اس کے خلاف پاسپورٹ کے غلط استعمال کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔اس کی بہنیں اور خاندان کے کچھ دیگر افراد بھٹنڈی کے گھر میں رہتے ہیں۔ اِن سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔
ان کے پاس سے دو موبائل فون اور کچھ دیگر دستاویزات ضبط کیے گئے ہیں جو اس معاملے کی تفتیش میں اہم ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ابو بکر اور ریشی کے دہشت گرد اور علیحدگی پسند کنکشن کا پتہ لگانے کے لیے تفتیش کا دائرہ بتدریج بڑھایا جا رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں کچھ دیگر مقامات پر چھاپوں کے علاوہ کچھ لوگوں کی گرفتاری کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ریشی بڑی بڑی ہستیوں کے ساتھ اپنی تصویریں دکھا کر نوجوانوں کو آسانی سے مائل کر لیتے تھا۔ اب پولیس کے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد اس کے تمام کارنامے سامنے آ رہے ہیں ۔ حال ہی میں ہائی کورٹ نے ملزم رمضان ریشی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اگر ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جاتا ہے تو اس سے کیس کی تفتیش متاثر ہوگی۔
ملزم کا بھائی بشیر احمد میر تحریک المجاہدین کا دہشت گرد تھا اور اس نے 2001 میں ہتھیار ڈال کر 2016 میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار شروع کیا۔ پولس کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم ریشی نے خلیجی ممالک میں ملازمت کے لیے بلانے والی ایجنسی سے رابطہ کرکے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر نوجوانوں کو کروڑوں کا دھوکہ دیا۔ پولیس کو حوالات کے کاروبار سے وابستہ کئی ساتھیوں کی تلاش ہے۔ ملزم بیرون ممالک کے 20 موبائل نمبرز پر مسلسل رابطے میں تھا۔ ممبئی، گوا اور اتر پردیش میں اس کا نیٹ ورک ہے۔
