سری نگر:30ستمبر:
سینئر ترین جج جسٹس علی محمد ماگر ے کاجموں وکشمیر اورلداخ ہائی کورٹ کے اگلے چیف جسٹس ہونگے ،کیونکہ چیف جسٹس ،جسٹس ادے امیش للت کی سربراہی والے سپریم کورٹ کے 5رُکنی کالجیم نے جسٹس علی محمدماگرے کوہائی کورٹ بالاکے چیف جسٹس کے عہدے کےلئے سفارش کی ہے۔اسکے ساتھ ہی سپریم کورٹ کے اعلیٰ اختیاری کالجیم نے جموں وکشمیر اورلداخ ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس ،جسٹس پنکج متھل کو راجستھان ہائی کورٹ منتقل کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جسٹس علی محمدماگرے جموں، کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے اگلے چیف جسٹس بنیں گے جبکہ موجود چیف جسٹس ،جسٹس پنکج متھل کو راجستھان ہائی کورٹ کاچیف جسٹس مقررکیاگیاہے ۔سپریم کورٹ کے کالجیم نے62سال قانون دان جسٹس علی محمد ماگرے کو جموں، کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کےلئے سفارش کی ہے۔یہ فیصلہ 28 ستمبر کو چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت کی سربراہی میں کالجیم کی میٹنگ میں لیا گیا۔
چیف جسٹس ادے امیش للت کی قیادت میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی کالجیم نے جسٹس علی محمدماگرے کی ترقی کی سفارش کرنے والی قرارداد کو منظور کیا۔ کالجیم کے دیگر ارکان میں جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، سنجے کشن کول، ایس عبدالنذیر، اور کے ایم جوزف شامل ہیں۔سپریم کورٹ کے کالجیم نے موجودہ چیف جسٹس پنکج مٹھل کو راجستھان ہائی کورٹ منتقل کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔62سالہ جسٹس علی محمد ماگرے 8 دسمبر 1960 کو پیدا ہوئے۔
جسٹس علی محمد ماگرے کو مارچ 2013 میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا مستقل جج مقرر کیا گیا تھا۔اس سے قبل، انہوں نے 1984 میں بطور وکیل داخلہ لیا اور ضلعی عدالتوں بشمول ریونیو کورٹس اورٹربیونلوں میں قانون کی پریکٹس شروع کی اور ساتھ ہی ساتھ ہائی کورٹ میں معاملات چلانے لگے۔انہوں نے ا سٹیٹ فنانشل کارپوریشن ، جموں و کشمیر بینک، سڈکو؛ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ،سروس سلیکشن بورڈ اور جموں و کشمیر وقف بورڈکے اسٹینڈنگ کونسل یعنی قانونی صلاح کارکے طور پر خدمات انجام دیں۔
جسٹس علی محمد ماگر ے کو فروری2003 میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔اُنھیں کو ستمبر 2009 میں محکمہ داخلہ کے اضافی چارج کے ساتھ سینئر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔ جسٹس علی محمدماگرے کو جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ، ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، سروس سلیکشن بورڈ، اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ،SKIMS، اور ویجی لنس ڈیپارٹمنٹ مختص کیا گیا تھا۔وہ مفاد عامہ کے اہم معاملات، آئینی معاملات، سروس کے معاملات، ٹیکس کے معاملات، اعلی اسٹیک اور اہم مسائل، ثالثی کے معاملات، ثالثی کے معاملات، اور سابقہ ریاست جموں و کشمیر وغیرہ کی جانب سے کمیشن آف انکوائری میں بھی پیش ہوئے اور ان کیسوں ومعملات کی نگرانی کی۔
