سرینگر ،05اکتوبر:
لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہند-پاک فوجوں کی طرف سے جنگ بندی برقرار رکھنے کے ساتھ ہی، کشمیر کے سرحدی دیہاتوں میں کم از کم 250 شادیاں ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے شادیوں کی پرانی یادیں واپس آ گئی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک شمالی کشمیر میں ایل او سی کے ساتھ کیرن، مژھل، بنگوس، ٹنگڈار، گریز اور اُوڑی کے علاقے میں کم از کم 250 شادی کی تقریبات ہو چکی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ بہت طویل عرصے کے بعد اس طرح کی تقریبات دیکھ کر خوش ہیں۔ گریز سے تعلق رکھنے والی ایک دلہن نے کہا، پہلے ہم سرحد پار سے شدید گولہ باری کی وجہ سے کئی دن گھر کے اندر رہتے تھے لیکن اب یہاں لوگ کسی خوف کے بغیر بڑے پیمانے پر شادیوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ اسی طرح اوڑی میں حال ہی میں شادی شدہ ایک اور لڑکی نے کہا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی پہلے معمول بن چکی تھی جس سے سرحد پر لوگوں کی زندگی اجیرن ہو گئی تھی لیکن گزشتہ دو سالوں سے یہاں شادیاں بڑے جوش و خروش سے ہو رہی ہیں جبکہ لوگ امن کی زندگی گزار رہے ہیں۔ کرناہ سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی شخص نے کہا، ہماری بستی میں حال ہی میں تقریباً پانچ شادیاں ہوئیں اور ان شادیوں میں لوگوں کا ایک بڑا اجتماع ہوا جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں گولہ باری کے دوران جانیں گنوانے والوں کی یاد ہمیشہ باقی رہے گی اور ہمیں ستاتی رہے گی۔ مژھل کے علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک اور لڑکی نے کہااس سے پہلے میں نے کئی بار دیکھا تھا کہ یہاں کی سرحدوں پر گولہ باری ہونے پر کچھ شادیاں ماتم میں بدل جاتی ہیں۔ واضح رہے فروری 2021 کو، ہندوستان اور پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے جموں و کشمیر اور دیگر سیکٹروں میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ جنگ بندی کے تمام معاہدوں پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
