سرینگر، 17 اکتوبر:
پولیس نے پیر کو کہا کہ وائرل ویڈیو میں سیب جلانے والے شخص کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی کیونکہ وہ انتظامیہ کو بدنام کرنے کی جھوٹی کوشش کر رہا تھا۔ایک بیان میں پولیس نے کہا کہ اتوار کے روزسوشل میڈیا پلیٹ فارم (واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر) پر ایک ویڈیو/ مختلف میڈیا ہاؤسز کی طرف سے اپ لوڈ کی گئی تھی جس میں ایک سیب کاشتکار کو احتجاج کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
سیب وغیرہ جلانے کے معاملے کی زمینی تصدیق ہوئی ہے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس شخص کی شناخت فاروق احمد میر ولد عبدل خالق میر ساکنہ اچگوزہ راج پورہ پلوامہ کے طور پر ہوئی ہے جو بنیادی طور پر پھل کاشت کرنے والا کمشن ایجنٹ ہے۔ پولیس ترجمان نے ساری تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ کس چالان نمبر کے تحت کتنا اور کس قسم کا سیب کتنی گاڑیوں میں بھر کر اس شخص نے باہر کی منڈیوں کو روانہ کیا۔اسکے علاوہ اس نے بقول پولیس سیب کے تقریباً 7000 کریٹس کو کولڈ اسٹوریج میں مختلف سی آئی جی میں محفوظ کر رکھا ہے۔
کل کی ویڈیو کے حوالے سے جو انہوں نے فروٹ منڈی میں بنائی ہے جہاں ان کی سیب کی پیکنگ کی سہولت موجود ہے تقریباً 15 کارکن پیکنگ میں مصروف ہیں اور ملک کے مختلف حصوں میں نقل و حمل کے لیے مزید 500 سیب کے ڈبوں کو لوڈ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ کو بدنام کرنے والے شخص نے دراصل سڑے ہوئے سیبوں کو جلا کر ویڈیو میں پیش کیا ہے کہ اگر اس نے اپنی اصلی/معیاری سیب کی فصل کو جلا دیا ہے۔
انتظامیہ کو بدنام کرنے کے لیے اس شخص کے بدنیتی پر مبنی ارادے کی چھان بین کی جا رہی ہے اور اس شخص کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عوام الناس سے درخواست ہے کہ وہ ایسے کسی بھی مذموم عزائم پر کان نہ دھریں اور جو بھی ایسی افواہیں پھیلانے میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
