جموں،16 نومبر :
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے سابق وزیر چودھری لال سنگھ کو حکومت کی طرف سے جاری کردہ بے دخلی کے نوٹس کے خلاف درخواست کو خارج کر دیا اور انہیں چھ ہفتوں کے اندر اندر پہلے الاٹ کی گئی سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کی ہدایت دی۔
لال سنگھ و دیگر متعدد سابق وزراء کو گزشتہ ماہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے جموں کے پوش گاندھی نگر علاقے میں سرکاری رہائش گاہیں خالی کرنے کے لیے نوٹس بھیجے تھے تاہم سابق وزیر نے اس نوٹس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا کہ وہ زیڈ کیٹیگری سیکورٹی کے تحت آتے ہیں۔ سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مونیکا کوہلی نے میڈیا کو بتایا کہ یہ کیس جسٹس سنجیو کمار شکلا کے سامنے سماعت کے لیے آیا۔ اُنہوں نے دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد درخواست کو خارج کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے سابق وزیر کو بنگلہ خالی کرنے کے لیے چھ ہفتے کا وقت دیا۔ اپنے نوٹس میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے سنگھ سے کہا وہ دو دہائیوں سے بنگلے پر قابض ہیں اور 15 نومبر تک عمارت خالی کر دیں۔ دو بار ایم پی اور تین بار ایم ایل اے رہنے والے سنگھ 2014 میں کانگریس سے بی جے پی میں چلے گئے اور وہ پچھلی پی ڈی پی-بی جے پی حکومت میں بھی وزیر تھے۔ حکومت گرنے سے کئی ماہ قبل سنگھ نے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا تھا اور کٹھوعہ میں آٹھ سالہ بچی کی عصمت دری اور قتل کے ملزمان کی حمایت میں نکالی گئی ریلی میں شرکت پر ہنگامہ آرائی کے بعد اپنی سیاسی جماعت ڈی ایس پی کو بنایا تھا۔
