سری نگر،8 جون:
وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے تولہ ملہ گاؤں میں واقع مشہور ماتا کھیر بھوانی مندر میں بدھ کے روز سالانہ ’میلہ کھیر بھوانی‘ انتہائی تزک و احتشام اور مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران مذکورہ میلے کی تقریبات اور عقیدت مندوں کی گہماگہمی کورونا لاک ڈاؤن کے باعث متاثر ہوئی تھی۔
سال گذشتہ گرچہ لوگوں کی تھوڑی بہت تعداد مندر پر حاضر ہوئی تھی لیکن سال 2020 میں اس موقعے پر صرف مندر کے منتظمین اور کچھ سرکاری عہدیداروں نے ہی روایتی پوجا پاٹ میں حصہ لیا تھا۔
میلہ کھیر بھوانی کے موقع پر نہ صرف وادی میں ہی مقیم پنڈت برادری کے عقیدت مندوں کا ماتا کھیر بھوانی مندر میں تانتا بندھا رہتا ہے بلکہ ملک کے مختلف حصوں میں قیام پذیر مہاجر کشمیری پنڈت بھی تمام تر مصروفیات کو ترک کر کے اولین فرصت میں ماتا کے ہاں حاضر ہو جاتے تھے۔
میلے میں شریک ہونی والی ایک خاتون عقیدت مند نے یو این آئی کے نمائندے کو بتایا کہ ہمیں حالات کی وجہ سے پہلے یہاں آنے میں ڈر لگتا تھا لیکن بعد میں ماتا کی مہربانی سے ہم یہاں پہنچ گئے اور پوجا پاٹ میں حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پہنچنا اور پھر پوجا پاٹ میں حصہ لے کر ملک اور جموں وکشمیر کی خوشحالی کے دعا کرنا ہمارے لئے سب سے بڑی بات ہے۔
ایک اور عقیدت مند نے بتایا کہ حالیہ ٹارگیٹ کلنگز سے لوگوں میں ڈر تھا لیکن پھر بھی ہم یہاں پہنچ گئے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کی بھائی چارے کی روایت کافی مشہور تھی اور آج بھی وہ روایت زندہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹارگیٹ کلنگز میں یہاں مسلمان کو بھی مارا گیا، پنڈت کو بھی اور باہر سے آنے والے مزدور کو بھی لہذا مسلمان برداری کو بھی ہمارے ساتھ سڑکوں پر آ کر اس کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے۔
ایک اور عقیدت مند نے کہا کہ ہم نے ماتا سے جموں و کشمیر میں امن قائم ہونے کے لئے دعا مانگی۔
انہوں نے کہا: ’ہم یہاں مل جل کر رہتے تھے ہم ایک ساتھ اٹھتے بیٹھے اور پڑھتے لکھتے تھے ہم ایک بار پھر اسی طرح سے یہاں رہنا چاہتے ہیں‘۔
قابل ذکر ہے کہ تولہ مولہ میں واقع کھیر بھوانی کشمیری پنڈتوں کی ایک مقدس جگہ ہے جہاں پر رگنیا دیوی جو ان کی ایک مقدس دیوی ہیں، کی مندر ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کے مطابق رگنیا دیوی صرف کشمیر میں پوجی جاتی ہیں۔
اس مندر میں کشمیری پنڈت ‘میلہ کھیر بھوانی’ کے نام سے مشہور تہوار ہر سال مناتے ہیں۔ میلہ کھیر بھوانی کو کشمیری پنڈتوں کا سب سے بڑا اور اہم تہوار مانا جاتا ہے۔
اس تہوار کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ اب گزشتہ تین دہائیوں سے اُن کشمیری پنڈتوں کو اپنے مقامی کشمیری مسلمان اور پنڈت بھائیوں سے ملنے کا موقع بھی فراہم کر رہا ہے، جو انیس سو نوے کی دہائی میں نامساعد حالات کی وجہ سے وادی میں اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت کر گئے تھے۔
مورخین کے مطابق کھیر بھوانی کی مندر کو 1912 میں مہاراجہ پرتاب سنگھ نے تعمیر کیا تھا۔ کھیر بھوانی کے اس مقدس مندر کے مقام پر ایک چشمہ ہے، جو پنڈتوں کے مطابق ہر سال اپنا رنگ بدلتا رہتا ہے اور کشمیر کے لئے اگلے سال کیسا ہوگا، کی رنگ کے ذریعے پیش گوئی کرتا ہے۔ (یو این آئی)
