سرینگر،11جون:
ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی اور تعصب کا بڑھتا ہوا رجحان ہندوستان کی آزادی اور سالمیت کیلئے سود مند نہیں اور اس صورتحال کا پیش خیمہ تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا۔ ان باتوں کا اظہار صدرِ جموںوکشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ (رکن پارلیمان) نے شہر خاص کے چھتہ بل میں مقامی پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقعے پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگراور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو تنگ طلب کیا جارہاہے اور دلخراش و دلدوز اقدامات کرکے مسلمانوں کے دل مجروح کئے جارہے ہیں۔ حکمران جماعت سے وابستہ لیڈران کی طرف سے توہین رسالتؐ کا ارتکاب کرنا اور حکومت کی طرف سے ان گھناونے جرم کے مرتکبین کیخلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہ کرنے کیخلاف جس طرح سے ملک اور بیرونِ ملک صدائے احتجاج بلند ہواہے وہ ہندوستان کی مذہبی رواداری اور سیکولر کردار پر ایک بدنما داغ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر اس صورتحال میں بھی اپنے مذموم اور ناپاک فائدے ڈھونڈنے میں لگے ہوئے ہیں اور جموں وکشمیر میں آپسی بھائی چارے اور مذہبی آہنگی کو زک پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہے، ہمیں ان عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے اور مذہبی رواداری کا مظاہرہ کرکے دشمنوں کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنانا چاہئے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموںوکشمیر کے عوام 5اگست2019سے آج تک برابر زیر عتاب ہیں۔
ہر طبقے اور خطے سے وابستہ لوگ اس وقت ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ہیں، لیکن ہمیں ہمت ہارنے کی ضرورت نہیں۔ ہمیں صبر، عزم اور استقلال کا مظاہرہ کرنا چاہئے، اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں۔ شخصی راج کے وقت کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ظلم و ستم کا دور ختم ہوگا، انشاء اللہ موجودہ آزمائشوں کے دورکا بھی اختتام ہوگا اور جموںوکشمیر میں امن و امان اور خوشحالی کا ایک نیا سورج طلو ع ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مرکز کی طرف سے جموں وکشمیر کے عوام کے تئیں سخت گیر پالیسی پر تلے رہنے سے یہاں کے عوام کے دلوں میں نفرت کی آگ بڑھتی جارہی ہے اور اعتماد و بھروسہ بھی آہستہ آہستہ ختم ہوتا جارہاہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکمران جموں وکشمیر میں کاغذی گھوڑے دوڑانے میں مصروف ہیں جبکہ زمینی سطح پر عوام کی راحت کیلئے کوئی کام نہیں کورہاہے۔ نوجوانوں کے روزگار کے ذرائع مسدود ہوکر رہ گئی ہے، بے روزگاری عروج پر ہے، مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
بدنظمی کا حال یہ ہے کہ کسانوں کو دھان کی پنیری کیلئے آبپاشی سہولیات میسر نہیں حالانکہ عوامی حکومتوں کے دوران وقت سے پہلے تمام انتظامات کئے جاتے تھے۔ اس سے قبل ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی کے مرحوم لیڈر مرحوم خواجہ غلام محی الدین بژھ شاہ کی18ویں برسی کے موقعے پر مرحوم کے مقبرہ واقعہ در صحن پاکِ حضرت سید محمد منطقی چھتہ بل میں اجتماعی فاتحہ خوانی میں حصہ لیا اور گلباری کی۔
