سرینگر،28جون:
وسطی کشمیر کے لار، گاندربل میں مذہبی ہم آہنگی کی مثال اُس وقت دیکھنے کو ملی جب ایک مقامی کشمیری پنڈت خاتون کی شادی تقریب میں مسلم برادری نے بھی شانہ بشانہ شرکت کرکے وادی کشمیر کی صدیوں پرانی مذہبی رواداری اور اخوت کو تازہ کیا۔
مقامی مسلم آبادی نے مقامی پنڈت آنجہانی موہن لال پنڈت کی دختر، مینو کماری کی شادی کے سبھی رسم و رواج میں نہ صرف شرکت کی بلکہ روایتی انداز میں میزبانی کے فرائض بھی انجام دیے۔
کشمیری پنڈتوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں صدیوں پرانی مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی مثال آج بھی قائم ہے۔یہاں کے مسلم اور ہندو باہمی اتحاد و اتفاق سے زندگی گزار رہے ہیں اور ہمیشہ سے ایک دوسری کی خوشی اور غم میں شریک رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’شادی یا دیگر تقاریب کشمیر میں چاہے کہیں بھی ہوں، مقامی مسلم اور پنڈت ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھاتے ہیں اور اجتماعی تقاریب میں ایک ساتھ شرکت کرتے ہیں۔‘‘
مقامی مسلمانوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’سایہ پدری سے محروم مینا کماری کو ہم نے کبھی بھی یتیم ہونے کا احساس نہیں ہونے دیا۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج مینا کماری کی شادی کی تقریب میں ہم نے بالکل اُسی طرح شرکت کی اور اس کے لیے اُن ہی نیک خواہشات کا اظہار کیا جس طرح ہم اپنی شادیوں اور تقاریب میں اپنے اعزہ و اقارب کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔‘‘
وادی کشمیر میں تین دہائیوں قبل نامساعد حالات کے سبب بیشتر کشمیری پنڈتوں نے نقل مکانی کرکے جموں سمیت دیگر شہروں میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ تاہم متعد پنڈت کنبے آج بھی کشمیر کے مختلف علاقوں میں آباد ہیں اور یہاں کی مسلم آبادی کے ساتھ شانہ بشانہ زندگی گزار رہے ہیں۔
