سری نگر،20اگست:
حکومت جموں وکشمیر نے ” انتخابی فہرستوں میں25 لاکھ سے زیادہ ووٹروں کے اضافے سے متعلق میڈیارپورٹس“کی سختی کیساتھ تردید کرتے ہوئے یہ واضح کردیاہے کہ کوئی بھی شخص اپنی عام رہائش گاہ کوتبدیل کرکے پرانی جگہ پرخودکوحذف کرکے نئے مقام سکونت پر بطورووٹر اندراج کرواسکتا ہے ۔
حکومت نے یہ بھی واضح کیاہے کہ انتخابی فہرستوں کاموجودہ خصوصی خلاصہ نظرثانی جموں و کشمیر کے موجودہ رہائشیوں کا احاطہ کرے گی اور تعداد میں اضافہ صرف ان ووٹروں کاہو گا جنہوں نے یکم اکتوبر2022 یا اس سے پہلے 18 سال کی عمر کو حاصل کر لیا ہے۔ساتھ ہی حکومت نے یہ انکشاف کیاکہ 2011کے خصوصی خلاصہ نظرثانی کے مقابلے میں رواں عمل کے تحت جموں وکشمیرمیں ووٹروںکی مجموعی تعدادمیں تقریباً 10لاکھ کے لگ بھگ اضافہ ہوا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق جموں و کشمیر کی انتخابی فہرستوں میں غیر مقامی رائے دہندگان کو شامل کرنے پرپیداشدہ تنازعہ کے درمیان، انتظامیہ نے ہفتہ کو واضح کیا کہ کشمیری تارکین وطن کے لیے ان کے اصل مقامی حلقے کی انتخابی فہرستوں میں اندراج کےلئے خصوصی دفعات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ڈائریکٹوریٹ آف انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز (ڈی آئی پی آر) کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کشمیری تارکین وطن کو ان کے اندراج کی جگہ یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے یا جموں، ادھم پور، دہلی وغیرہ میں خصوصی طور پر سیٹ اپ پولنگ اسٹیشنوں کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا اختیار جاری رکھا جائے گا۔
حکم نامے میں مزید واضح کیا گیاہے کہ مرکز کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیرمیں جائیداد کی خریداری اور حکومت میںنوکریوں سے متعلق قواعد میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور اس کا ووٹروں کی نمائندگی یا کسی اور طرح سے کوئی تعلق نہیں ہے۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی فہرستوں کی سمری نظرثانی کا عمل الیکشن کمیشن وقتاً فوقتاً طے شدہ طریقہ کار کے مطابق کرتا ہے،اوریہ ان نوجوانوں کو قابل بنانا ہے جو خود کو ووٹر کے طور پر رجسٹر کرنے کے اہل ہو جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ، یہ ایک ایسے شخص کو بھی اجازت دیتا ہے جس نے اپنی عام رہائش گاہ کو تبدیل کیا ہے اور وہ پرانی جگہ پر خود کو حذف کر کے نئے مقام پر اندراج کروا سکتا ہے۔حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ 2011 میں جموں و کشمیر کے خصوصی خلاصہ نظرثانی میں شائع ہونے والے ووٹروں کی تعداد 66لاکھ921تھی اوراب ووٹروںکی تعداد بڑھ کر76لاکھ 2ہزار397ہوگئی ہے،اوریہ اضافہ بنیادی طور پر نئے ووٹروں کی وجہ سے ہے، جنہوں نے18 سال کی عمر کو پار کیا ہے۔
انتظامیہ نے میڈیا رپورٹس کی تردید کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ووٹر لسٹ پر نظرثانی کا عمل شروع ہونے کے بعد انتخابی فہرستوں میں25 لاکھ سے زیادہ اضافہ کیا جائے گا۔انتظامیہ نے واضح کیاکہ یہ حقائق کی غلط بیانی ہے، جسے مفاد پرستوں نے پھیلایا ہے۔جاری حکم نامے میں مزیدکہاگیاہے کہ انتخابی فہرستوں کی رواں خصوصی خلاصہ نظرثانی جموں و کشمیر کے موجودہ رہائشیوں کا احاطہ کرے گی اور تعداد میں اضافہ ان ووٹروں کا ہو گا جنہوں نے یکم اکتوبر2022 یا اس سے پہلے18 سال کی عمر کو پاریاحاصل کر لیا ہے۔
