سری نگر،24اگست:
لاکھوں بیرونی ووٹروں کوحق رائے دہی کاموقعہ فراہم کئے جانے پر جاری سیاسی رسہ کشی کے بیچ جموں وکشمیر انتظامیہ نے کہاہے کہ مرکزی زیرانتظام علاقے میں22 لاکھ سے زیادہ ووٹرپہلی بار ووٹ دینے والے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری ذرائع کاحوالہ دیتے ہوئے ایک موقر انگریزی روزنامہ نے اپنی ایک حالیہ نیوز رپورٹ میں لکھاہے کہ رجسٹرار جنرل آف انڈیا کے ذریعہ آبادی کے تخمینے کی بنیاد پر،یکم جولائی 2022 تک جموں وکشمیرمیں 18سال سے زیادہ عمر کی متوقع آبادی98 لاکھ96ہزار ہونے کاامکان ہے، جب کہ اس تاریخ تک رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 76 لاکھ سے زیادہ ہے،یعنی ابھی بھی 22لاکھ 93ہزار603ووٹوں یاووٹروں کا فرق ہے۔ یہ وہی خلا ہے جس کا استعمال خصوصی خلاصہ نظرثانی سے عارضی توقعات کو ظاہر کرنے کیلئے کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر میں انتخابی فہرستوں کی آخری خصوصی خلاصہ نظرثانی یکم جنوری 2019 کو اہلیت کی تاریخ کے حوالے سے کی گئی تھی، لہٰذا وہ لوگ جو یکم جنوری 2019 کے بعد 18 سال کی عمر کو پہنچ چکے ہیں، اس نظرثانی کے دوران ان لوگوں کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے کی امید ہے جو شاید پہلے چھوڑ دئیے گئے ہوں۔
سرکاری عہدیداروں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پہلے اسمبلی انتخابات کےلئے انتخابی فہرستیں جموں و کشمیر کی عوامی نمائندگی ایکٹ1957 کے دائرہ کار میں بنائی گئی تھیں، جس میں صرف جموں و کشمیر کے مستقل باشندے ہی رجسٹر ہونے کے اہل تھے۔ تاہم آرٹیکل 370 کی منسوخی اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 اور 1951 کے لاگو ہونے کے ساتھ، ہندوستان کا کوئی بھی شہری جس نے اہلیت کی عمر حاصل کر لی ہے اور وہ کسی جگہ پر عام طور پر مقیم ہے اس جگہ کے انتخابی فہرست میں اندراج کرنے کا اہل ہے، اگر دوسری صورت میں نااہل نہیں کیا جاتا ہے۔
خیال رہے گزشتہ بدھ یعنی 17اگست کو چیف الیکٹورل آفیسرہردیش کمار نے نشاندہی کی تھی کہ جموں و کشمیر میں اب ووٹر کے طور پر اندراج کےلئے کسی کے پاس ڈومیسائل سرٹیفکیٹ یا مستقل رہائشی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایک ملازم، ایک طالب علم، ایک مزدور، یا کوئی اور جو عام طور پر جموں و کشمیر میں رہتا ہے، اب ووٹر بن سکتا ہے۔ چیف الیکٹورل آفیسرنے مزیدکہا تھا کہ فیصلہ لینے سے قبل ان کے دستاویزات کی عہدیداروں کے ذریعہ جانچ پڑتال کی جائے گی۔
ماہرین اورانتظامیہ کے مطابق، آرٹیکل370 کی منسوخی سے پہلے بھی، یہ لوگ ووٹر لسٹ میں رجسٹر ہونے کے اہل تھے،اگر وہ عام طور پر جموں و کشمیر کے کسی بھی اسمبلی حلقے میں رہتے تھے، لیکن انہیں صرف پارلیمانی انتخابات میں ووٹ دینے کا حق تھا اور ان کی درجہ بندی غیر مستقل رہائشی (NPR) ووٹرز کے طور پرکی گئی تھی ۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ پارلیمانی انتخابات کے دوران تقریباً32000 ایسے این پی آر ووٹر تھے۔(جے کے این ایس )
