سرینگر،03اگست:
مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں ایک سال کے اندر تین بڑے بھرتی امتحانات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ ان میں 2.89 لاکھ نوجوانوں کے حصہ لینے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ بے ضابطگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت نے امتحانات منسوخ کر دیے اور جانچ سی بی آئی کو سونپ دی لیکن ذمہ دار افسران اور امتحانی ایجنسی پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
اس کی وجہ سے سرکاری نوکریوں کے خواب دیکھنے والے لاکھوں امیدوار سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔ جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ نے 2021 میں فنانس اکاؤنٹ اسسٹنٹ کی 972 آسامیوں، جے ای سول کی 162 اور محکمہ پولیس میں سب انسپکٹر کی 1200 آسامیوں پر 2022 میں بھرتی کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ اس میں فنانس اکاؤنٹ اسسٹنٹ کی بھرتی کا امتحان 6 مارچ کو جبکہ ایس آئی کا امتحان 27 مارچ کو منعقد ہوا تھا۔ پانچ ماہ بعد بے ضابطگیوں کی وجہ سے حکومت نے بھرتی کے دونوں امتحانات منسوخ کرکے ان لاکھوں نوجوانوں کی امیدیں توڑ دیں، جو سرکاری نوکریوں کا خواب دیکھتے تھے۔
فنانس اکاؤنٹ اسسٹنٹ کے امتحان میں کامیاب ہونے والے 972 نوجوان 40 دن سے زائد سڑکوں پر نکل کر امتحان منسوخ نہ کرنے کا مطالبہ کرتے رہے۔ تاہم حکومت نے بے ضابطگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے امتحانات منسوخ کر دیے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ امتحان میں بے قاعدگیوں کو روکنے کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے نام پر اب تک صرف ٹرانسفر ہی کیا گیا ہے۔
ایس آئی بھرتی امتحان کی میرٹ لسٹ میں شامل جموں کے ایک امیدوار نے بتایا کہ وہ دو سال سے امتحان کی تیاری کر رہے تھے۔ دہلی میں سول انجینئر کی نوکری چھوڑ کر بھرتی کے امتحان کی تیاری کی۔ ایس آئی کے امتحان میں میرٹ لسٹ میں نام آنے پر نوکری ملنے کی امید تھی لیکن امتحان منسوخ ہونے سے سارے خواب چکنا چور ہوگئے۔ اب آپ کو دوبارہ تیاری کرنی ہوگی جو کہ بہت مشکل ہے۔
جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) نے گزشتہ ایک سال میں منعقدہ تین بڑے بھرتی امتحانات کے نام پر بے روزگار نوجوانوں سے درخواست فیس کے طور پر 11 کروڑ سے زائد رقم وصول کی ہے۔ اس میں پولیس سب انسپکٹر، فنانس اکاؤنٹ اسسٹنٹ اور جے ای سول کے لیے بھرتی کے امتحانات شامل ہیں۔ جے کے ایس آئی میں 1200 آسامیوں کے لیے 1.13 لاکھ نوجوانوں نے درخواست دی تھی۔ درخواست فیس کے نام پر 4 کروڑ روپے وصول کئے گئے۔ اس کے ساتھ ہی جے ای سول میں 162 آسامیوں کے لیے 40 ہزار سے زیادہ نوجوانوں سے 2.80 کروڑ روپے اور فائنانس اکاؤنٹ اسسٹنٹ کی 972 آسامیوں کے لیے 1.36 لاکھ نوجوانوں سے 4.76 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔
