سرینگر،14ستمبر:
جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے فروٹ گرورس کے تئیں حکومت کے رویے پر شدید برہمی اور تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہورہاہے کہ کشمیر کی معیشت کے اس کلیدی شعبے کو جان بوجھ کر زک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پارٹی کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران جہاں حالات کی حرابی، غیر متوقع برفباری اور کووڈ کی وجہ سے یہاں کی میوہ صنعت کو بہت زیادہ نقصان سے دوچار ہونا پڑا وہیں اگرچہ امسال اللہ کے فضل و کرم سے پھلوں کی پیداوار بہت اچھی ہوئی ہے لیکن حکومتی بے رُخی اور غیر سنجیدگی سے امسال بھی مالکانِ باغات کو نقصان ہونے کا قوی امکان نظر آرہاہے۔
ترجمان نے کہاکہ پھلوں کی کٹائی کے سیزن میں میوہ بردار ٹرکوں کو شاہراہ پر بغیر خلل 24گھنٹے چلنے کی اجازت ہونی چاہئے لیکن یہاں میوہ بردار ٹرکوں کو صرف2گھنٹے چلنے کی اجازت دی جارہی ہے، جس کی وجہ سے میوہ راستے میں ہی سڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ حکومت سیب کی قیمتوں کا تعین کرنے سے بھی قاصر ہے جس کی وجہ سے میوہ اگانے والوں کو بہت زیادہ نقصان ہورہاہے۔ جس سیب کی پیٹی کیلئے گذشتہ برس میوہ اُگانے والوں کو 1200روپے ملتے تھے امسال اسی پیٹی کی قیمت700روپے مل رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایرانی سیب کی غیر قانونی درآمد نے بھی کشمیری سیب کی صنعت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پر زور دیا کہ ایرانی سیبوں کی غیر قانونی درآمد پر روک لگائی جانی چاہئے اور جس طرح سے بنگلہ دیش میں کشمیری سیبوں پر 30فیصد ایکسائز ڈیوٹی رکھی گئی ہے ویسے ہی باہری ملکوں سے درآمدہونے والے سیبوں پر بھی ایکسائز ڈیوٹی لاگو ہونی چاہئے ، تاکہ کشمیری سیبوں کو ملک کا گھریلو مارکیٹ میسر رہ سکے۔ نیشنل کانفرنس ترجمان نے کہاکہ میوہ صنعت سے جڑے افراد گذشتہ دنوں سے مسلسل احتجاج کررہے ہیںلیکن حکمران ٹس سے مس نہیںہورہے ہیں جو ایک انتہائی تشویشناک امر ہے۔
