لداخ ،21 ستمبر:
مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ میں چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ واقع چراگاہیں مقامی چرواہوں کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں۔ یہ چرواہے کئی دہائیوں سے صفر درجہ حرارت میں ایل اے سی کے قریب مویشی چرانے جاتے تھے لیکن لداخ کے گوگرا اور ہیٹ اسپرنگ علاقوں سے ہندوستانی اور چینی فوج کے انخلا کے عمل کے درمیان چین سے ملحقہ کئی چراگاہوں کو نو مینز لینڈ قرار دے دیا گیا ہے۔ ایسے میں ان چرواہوں کو ایل اے سی سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ان چراگاہوں میں مویشی چرا کر اپنے خاندان کا پیٹ پالنے والے ان چرواہوں نے مودی حکومت سے اپنی روایتی چراگاہوں کو بچانے کی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چراگاہ نہیں ہوگی تو وہ مویشی کیسے پالیں گے۔ خاندان کے اخراجات کیسے پورے ہوں گے۔ مشرقی لداخ کے لوکانگ علاقے میں اب کسی کو بھی ایسی کئی چراگاہوں پر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ گلوان میں پرتشدد تنازعہ ہونے کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے بعد پہلے ہی چرواہے اس علاقے میں جانے کے قابل نہیں تھے۔ درجنوں دیہات کے چرواہے پریشان ہیں کیونکہ کسی کو بھی وادی فوبرنگ سے چشول کی مکھپڑی تک آنے کی اجازت نہیں ہے۔ فوبرنگ ایل اے سی پر ہیٹ اسپرنگ کے علاقے میں 14,500 فٹ کی بلندی پر لداخ کا آخری گاؤں ہے۔ یہاں رہنے والے چرواہوں کو نیچے جانے کو کہا جا رہا ہے۔
فوبرانگ کے نمبردار کنچوک اسٹاپگیس کہتے ہیں کہ چراگاہوں کو بفر زون بنا دیا جائے گا تو ہم کہاں جائیں گے۔ فوج کے انخلا کے بعد لوکنگ کا زیادہ تر علاقہ نو مینز لینڈ بنا دیا گیا ہے۔ ہماری فوج کا پیٹرولنگ پوائنٹ 16 سے نیچے گرنا حیران کن ہے۔ ہمیں مودی حکومت سے توقع تھی کہ اس علاقے میں جنگلی حیات کی سیاحت ہوگی۔ جب چرواہوں کو روکا جائے گا تو سیاح کیسے آئیں گے اور علاقے میں پشمینہ کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کیسے ہو گی۔
فوبرنگ سے رنگدم تک چار ہزار کلومیٹر کا فاصلہ ایک پناہ گاہ ہے لیکن چراگاہوں کے لیے چھ سو کلومیٹر کا رقبہ ہے۔ اب وہ وہاں بھی نہیں رہے گا۔ کنچوک نے کہا کہ چرواہوں کا مطالبہ ہے کہ مودی حکومت انہیں اعتماد میں لے کر پالیسی بنائے۔ چشول کونسلر کنچوک سٹینزین کا کہنا ہے کہ پی پی 15 سے ریزنگلہ تک پورا علاقہ بفر زون بن چکا ہے جس سے مقامی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ بفر زون میں نقل و حرکت نہیں ہوگی۔ وہاں کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ چرواہے کئی نسلوں سے وہاں رہ رہے ہیں اور ان کا وہاں حق ہے۔ سرحد پر امن ہونا چاہیے لیکن وہاں کی زندگی متاثر نہیں ہونی چاہیے۔ لداخی چرواہے اپنے مویشیوں کو مائنس 30 درجہ ضرارت میں خیموں اور پتھر کے گھروں میں رکھتے ہیں۔ زیادہ تر خانہ بدوش لیہہ کے چنگتھگ اور کھرنک گاؤں میں رہتے ہیں۔ وہ فوبرانگ، ارگو اور لوکانگ گاؤں میں بھی رہتے ہیں۔ انہیں چنگپا اور کھرنک کہتے ہیں۔ لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب چراگاہوں کو جانے والے چرواہے بھی دشمن پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
