سرینگر ،5 اکتوبر :
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ تین سالوں کے دوران تاریخی ترقی ہوئی ہے اور حکومت یوٹی کو خوف، بدعنوانی اور منشیات سے پاک اور روزگار پر مبنی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
ایل جی منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پچھلے تین سالوں کے دوران بڑے پیمانے پر ترقی ہوئی ہے۔ ہم ایسے جموں و کشمیر کی تعمیر کر رہے ہیں جہاں ہر ایک کو انصاف ملے۔ جیسا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ہم جموں و کشمیر کو خوف، بدعنوانی اور منشیات سے پاک اور روزگار پر مبنی بنا رہے ہیں۔یہ تین سال پہلے کی بات ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو مرکزی حکومت نے ختم کر دیا تھا اور ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ کے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔
سنہا نے کہا کہ بہت سے لوگ اپنے حقوق سے محروم تھے۔ نظام صرف چند لوگوں کے لیے کام کر رہا تھا۔ اُس نظام کو تبدیل کر دیا گیا اور اب جموں و کشمیر میں سب کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔ راجوری میں گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) کی تعمیر اور اس طرح کے دیگر منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر 5 اگست 2019 کو فیصلے نہ کیے گئے ہوتے اور مرکز میں نریندر مودی کی حکومت نہ ہوتی تو ایسے ترقیاتی منصوبے ممکن نہ ہوتے‘‘۔
انہوں نے سرحدی باشندوں کے لیے بنکروں کی تعمیر، قومی شاہراہوں اور مختلف سڑکوں کے منصوبوں کا بھی حوالہ دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 1000 کروڑ روپے کی قومی شاہراہیں اور سرنگیں زیر تعمیر ہیں۔ سنہا نے کہا کہ ایک طویل انتظار کے بعد لوگوں کو جنگلات کے حقوق دیے گئے۔ انہوں نے قبائلی آبادی کے لیے کیے جانے والے بہت سے کاموں کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے 50 سالوں میں اتنے ہاسٹل نہیں بنائے گئے جو اگلے ڈیڑھ سال میں بنائے جائیں گے۔ قبائلی طلباء کو 45 کروڑ روپے کے اسکالرشپ دیے گئے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ پچھلے سال 100 اسمارٹ اسکول بنائے گئے تھے اور اتنے ہی اسکول اگلے تین مہینوں میں تعمیر کیے جائیں گے۔
