سرینگر ،9 اکتوبر:
جموں و کشمیر میں اس بار ڈینگی کے ریکارڈ تعداد میں کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔ اب تک دو ہزار سے زائد کیسز آچکے ہیں۔ اب بھی روزانہ 60 سے 70 نئے کیسز آ رہے ہیں۔ اگرچہ سرکاری طور پر کسی مریض کی موت نہیں ہوئی ہے لیکن اب تک بہت سے مشتبہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ریاست میں سال 2013 میں سب سے زیادہ 1838 کیس درج ہوئے تھے۔ اس کے بعد گزشتہ سال 2021 میں بھی 1709 کیسز رپورٹ ہوئے۔ لیکن اس بار اب تک 2300 سے زیادہ کیس درج ہو چکے ہیں۔
پچھلے 12 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ مسلسل دو سالوں میں ایک ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثر جموں میونسپل کارپوریشن کے تحت آنے والا علاقہ ہے لیکن میونسپل کارپوریشن نے گزشتہ سال سے کوئی سبق نہیں لیا اور وقت پر فوگنگ بھی نہیں کی۔ محکمہ صحت بھی صرف ایڈوائزری جاری کرتا رہا۔
ڈاکٹروں کے مطابق 15 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے درمیان ڈینگی مچھر کی افزائش کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔شدید بارشوں کے بعد بھی ڈینگی سے بچاؤ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مچھر گندگی کی وجہ سے ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ اگر کسی جگہ پانی جمع رہے تو ڈینگی مچھر پیدا ہوتا ہے۔ لیکن یہ اطلاع ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ پچھلے سال رپورٹ ہونے والے 1709 کیسوں میں سے 1013 صرف جموں ضلع سے تھے اور یہ کیس بھی جموں شہر کے نیوپلاٹ، ریہاڑی، جانی پور، چھنی ہمت، گاندھی نگر، تریکوٹہ نگر جیسے علاقوں سے تھے۔ لیکن اس بار شدید بارش کے باوجود ڈینگی مچھر کی افزائش کو روکنے کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے۔
یہی وجہ ہے کہ اس بار جو کیس سامنے آئے ہیں ان میں بھی دو ہزار سے زیادہ کیس صرف جموں ضلع کے ہیں۔ یہ کیس جموں شہر میں بھی زیادہ ہیں۔جبکہ دیہی علاقوں میں بہت کم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے بعد ضلع ادھم پور میں 130، کٹھوعہ میں 47، ریاسی میں 43، راجوری میں 16، پونچھ میں 14، ڈوڈہ میں 28، رامبن میں 16، کشتواڑ میں پانچ، کشمیر میں تین ہیں۔ صرف گزشتہ ایک ہفتے میں تقریباً پانچ سو افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ جی ایم سی جموں، شری مہاراجہ گلاب سنگھ اسپتال اور گاندھی نگر اسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لیے الگ الگ انتظامات کیے گئے ہیں۔
