سرینگر17اکتوبر:
جموںوکشمیر کے لوگوں نے نئے زمینی قوانین کو جموںوکشمیر کی ترقی اور پیش رفت کی طرف ایک بڑا قدم قرار دیا ہے اورنئے اراضی قوانین جموںوکشمیر میں ترقی کے لئے کلیدی اہمیت کے ثابت ہو رہے ہیں۔
جموں وکشمیر میں متعارف کئے گئے نئے زمینی قوانین نے کچھ فرسودہ ، رجعت پسند ، اندرونی طور پر متضاد زمینی قوانین کو جدید ، ترقی پسنداور عوام دوست دفعات کے ساتھ بدل دیا ۔ حکومت کا تاریخی اقدام زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی اِصلاح کے ساتھ ساتھ تمام شعبوں کی مجموعی ترقی کو یقینی بنارہا ہے۔
مرکز نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے تقریباً ایک سال بعد آئین میں ایک عاضی شق دہائیوں پرانے ’’ بگ لینڈ اسٹیٹس ابالیشن ایکٹ 1950‘‘ کو ختم کیا جس کے تحت سابقہ شاہی ریاست کی زمینداری نظام کو ختم کرنے کے لئے زمین کی دوبارہ تقسیم کامشاہدہ کیا۔
مرکز نے اکتوبر 2020ء میں جموںوکشمیریوٹی کی تنظیم نو (مرکزی قوانین کے موافقت ) کے تیسرے حکم کو مطلع کیا جس سے سابقہ ریاست میں بہت سی نئی تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں۔
نئے قانون کے عملانے سے جموں وکشمیر نے دُنیا کے سامنے واضح کیاکہ جو کوئی بھی جموںوکشمیر میں غیر زرعی زمین خریدنا چاہتا ہے اسے مستقل رہائشی سر ٹیفکیٹ کی ضرور ت نہیں ہے ۔
مرکزی وزارتِ داخلہ نے رئیل اسٹیٹ ( ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ) ایکٹ 2016 کو بھی مطلع کیا جس سے تمام ہندوستانی شہریوں کے لئے جموںوکشمیر میں زمین کے حصول کی راہ ہموار ہوئی۔اِس ایکٹ کے عملانے سے پہلے جموںوکشمیر کے آئین کے آرٹیکل 35ا ے جسے 5؍ اگست 2019ء کو ختم کیا گیا تھا ، نے ان لوگوں کو زمین کی فروخت پر پابندی لگا دی تھی جو نان سٹیٹ سجیکٹ تھے ۔
یہ بات قابل ذِکر ہے کہ حکومت جموںوکشمیر نے نئی زمینی اِصلاحات متعارف اورعملانے کے بعد دسمبر 2021ء میں جموں میں پہلی بار رئیل اسٹیٹ سمٹ کا اِنعقاد کیا جس میں 18,300 کروڑ روپے کی 39 مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے تھے تاکہ ملک کے رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاروں کے ساتھ یونین ٹیریٹری میں ہاؤسنگ اینڈ کمرشل پروجیکٹوںکی ترقی دی جاسکے۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کنفیڈریشن آف رئیل اسٹیٹ ڈیو لپر س ایسو سی ایشن آف اِنڈیا ( سی آر اِی ڈی اے آئی )کے اعلیٰ اَفسران اور ٹیم کے ساتھ بھی مشاورت کی جس میں اِس کی منتخب کونسل کے اَرکان ، صدر اور نائب صدور ، اِکنامک گروتھ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈائیلاگ( ایل اِی اے ڈی ) شامل تھے اور ٹائون پلاننگ کنسلٹنٹس سری نگر میں منعقد ہونے والی دوسری رئیل اسٹیٹ سمٹ کے لئے طریقہ کار طے کریں گے ۔
جموں وکشمیر میں زمینی اِصلاحات اورلینڈ ریکارڈ ڈیجیٹلائزیشن شہری اور دیہی علاقوں کی منظم ترقی کے لئے کلیدی اہمیت کے ثابت ہو رہے ہیں۔
حکومت کا مقصد مضبوط شہری بنیادی ڈھانچہ او رمعیاری زندگی کے لئے عوامی خدمات کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانا ہے ۔ ماہرین دوسرے شہروں کے ماڈل کا مطالعہ کر رہے ہیں تاکہ ایک عام آدمی کے لئے بہترین ضروری بنیادی خدمات سے آراستہ سستی ، جامع ، ماحولیاتی طورپر پائیداررہائش کی جاسکے ۔
’’ نیا جموں وکشمیر ‘‘ میں رئیل اسٹیٹ کے منظر نامے کو تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور لوگ ہمالیائی خطے کو تبدیل کرنے کے لئے حکومت کے ہر اقدام کی حمایت کر رہے ہیں جو کہ آرٹیکل 370 کی وجہ سے 70 سال تک ترقی اور خوشحالی سے محروم رہے۔
حکومت جموںوکشمیر نے یوٹی میں نئے اَراضی قوانین متعارف ہونے کے بعد زمین کے حقوق کے تحفظ کی بھی یقین دہانی کی ہے۔
نئے اَراضی قوانین نہ صرف جموںوکشمیر میں 90 فیصد سے زیادہ اراضی کو اجنبی ہونے سے تحفظ فراہم کریں گے بلکہ زرعی شعبے کو بہتر بنانے ، تیزی سے صنعت کاری کو فروغ دینے ، اِقتصادی ترقی میں مدد دینے اور جموںوکشمیر میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد کریں گے۔
صنعتی مقاصد کے لئے اَراضی کا تعین ان نوجوانوں کے لئے روزگار کے زیادہ مواقع ہوں گے جو جموںوکشمیر میں صنعتی اِنقلاب کی خواہش رکھتے ہیں تاکہ اِنہیں روزگار کے بہتر مواقع مل سکیں۔
