چٹان ویب ڈیسک
برطانیہ کی وزیر اعظم لز ٹرس نے منصب سنبھالنے کے محض دوسرے مہینے میں استعفے کا اعلان کردیا۔خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے لز ٹرس نے کہا کہ وہ وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے رہی ہیں۔برطانیہ کی حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ لز ٹرس کو محض 6 ہفتوں کے بعد معاشی پروگرام کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور پارٹی بھی منقسم نظر آئی۔
لز ٹرس کے استعفے کے بعد ایک ہفتے کے اندر پارٹی قیادت کے انتخاب کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے لز ٹرس نے تسلیم کیا کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ کی حیثیت سے وہ اپنے وعدے پورے نہیں کر سکیں اور پارٹی کی حمایت کھو بیٹھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے صورتحال کا ادراک ہے، میں اس مینڈیٹ کو پورا نہیں کر سکی جس کے لیے کنزرویٹو پارٹی نے مجھے منتخب کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں تاج برطانیہ سے کہوں گی کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہی سے میرے استعفے کی توثیق کی جائے۔
لز ٹرس نے کہا کہ آج صبح میں نے 1922 کمیٹی کے چیئرمین گراہم بریڈی سے ملاقات کی اور ہم اتفاق کر چکے ہیں کہ اگلے ایک ہفتے کے اندر قیادت کا انتخاب مکمل کرلیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہ بات یقینی ہوگی کہ ہم بدستور اپنے معاشی منصوبے پر عمل درآمد اور ہمارے ملک کی معاشی اور قومی سلامتی کے استحکام کے راستے پر گامزن ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ کی سخت گیر وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے حکومت سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد وزیر اعظم لز ٹرس کی بقا کے امکانات پر مزید شکوک پیدا ہوگئے تھے۔سویلا بریورمین نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھی کو سرکاری دستاویز بھیجنے کے لیے اپنا ذاتی ای میل استعمال کرنے کے بعد استعفیٰ دیا۔مستعفی وزیر داخلہ نے اس اقدام کو سرکاری قواعد کی تکنیکی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اپنے استعفے میں لکھا کہ ’میں نے غلطی کی ہے جس کی ذمہ داری قبول کرتی ہوں، میں استعفیٰ دے رہی ہوں‘۔
سویلا بریورمین نے کہا تھا کہ انہیں ’سنگین خدشات‘ ہیں کہ وزیر اعظم منشور میں کیے گئے وعدوں کو توڑ رہی ہیں۔انہوں نے لکھا تھا کہ ’یہ دکھاوا کرنا کہ ہم نے غلطیاں نہیں کی ہیں، ایسا برتاؤ کرنا جیسے ہر کوئی نہیں دیکھ سکتا کہ ہم نے انہیں بنایا ہے اور یہ امید کرنا کہ چیزیں جادوئی طور پر ٹھیک ہو جائیں گی، یہ سنجیدہ سیاست نہیں ہے۔‘
بریورمین نے سیکریٹری داخلہ کے عہدے پر صرف 43 دن گزارے اور ان کی رخصتی حکومت کے گزشتہ ماہ کے ٹیکس کٹوتی کے بجٹ سے پیدا ہونے والا تازہ ترین بحران ہے۔
