بڈگام/30؍اکتوبر2022:
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے آج ضلع بڈگام کے شیخ پورہ علاقے میں بیک ٹو وِلیج پروگرام کے سلسلے میں ایک تقریب سے خطاب کیا۔اُنہوں نے کہا کہ بیک ٹو وِلیج پروگرام گرام سوراج کے نظریۂ کو عملی جامہ پہنانے حکومت اور عوام کے درمیان مواصلات اور تال میل کو آسان بنانے کی حکومت کی کوشش ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ زائد اَز 25,000 اَفسران جموںوکشمیر یوٹی بھر میں فیلڈ وِزٹ کر رہے ہیں تاکہ حکومت کی طرف سے عملائی جارہی مختلف سکیموں پر عوام سے رائے حاصل کی جاسکے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ وزٹنگ اَفسران فلاحی سکیموں کی صد فیصد اہداف کو یقینی بنائیں گے اور خود روزگار اور سکل ڈیولپمنٹ کے اہداف کو حاصل کریںگے۔
اُنہوں نے کہا کہ عوام الناس کی ترقی اور خوشحالی ، سرکاری خدمات کی دہلیز پر فراہمی اور اَمن کا قیام حکومت کی ترجیحات ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ کئی دہائیوں تک خدمات کی فراہمی میں رشوت خوری پروان چڑھی ،لوگوں کی توقعات اور عمل درآمد کے درمیان فاصلہ بڑھ گیا۔ عوامی توقعات اور حکومت کی ترسیل کے طریقہ کار کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہمارا فرض اور ذمہ داری ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کی اُمنگوں پر پورا اُترنے کے لئے حکمرانی نظام میں شفافیت، جواب دہی اور جامعیت لانے کے لئے پُر عزم ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ڈیلیور ایبلز لوگوں کی دہلیز تک پہنچنے سے ہر آفیسر، عام شہری اور عوامی نمائندوں کو جو اَچھی حکمرانی کی محرک قوت ہیں ، کو اس بیک ٹو وِلیج پہل کو دیہی جموںوکشمیر کی اقتصادی ترقی اور سماجی تبدیلی کے موقعہ میں تبدیلی کرنا چاہیئے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا،’’ بیک ٹو وِلیج کے اِس جذبے کو ہماری ثقافت میں پروان چڑھانا اور مزید مضبوط کیا جانا چاہیے تاکہ جموںوکشمیر کو مساوی حقوق اور مساوی مواقع کی زندہ مثال بنایا جاسکے۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ زمینی حقائق کا حقیقت پسندانہ جائزہ لے کر بیک ٹو وَلیج مرحلہ چہارم کے ایکشن پر مبنی ڈیلیور ایبلز کا مقصد نوجوانوں کو خود روزگار اور ہنر مندی کے فروغ پروگرام سے جوڑنا، پنچایتی راج اِداروں کی بنیاد کو مستحکم کرنا ،ہر پنچایت کو نشا مکت کو بناناہے اور اِس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سرکاری سکیموں سے ہر مستحق فائدہ اُٹھائے۔
اُنہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر یوٹی حکومت نے گذشتہ دو برسوں میں نوجوانوں کو بااِختیار بنانے میں ایک نیا انقلاب لایا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ نوکری کے متلاشیوں سے آج ہمار ے نوجوان نوکری فراہم کرنے والے بن گئے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے ہر اس نوجوان کے لئے مدد اور مالی مدد کا یقین دِلایا جو ایک کاروبار بننے کی خواہش رکھتا ہے اور اَپنا کاروبار شروع کرنا چاہتا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ جاری بیک ٹو وِلیج پروگرام کے تحت ہم نے ہر پنچایت سے 15نوجوانوں کو خود روزگار میں مدد کے لئے اور ہر پنچایت سے 20نوجوانوں کو ہنر کی تربیت کے لئے شناخت کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
لیفٹیننٹ گونر نے عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ ایک ہم آہنگ معاشرے کی تعمیر کے لئے علاوہ نوجوانوں کو ترقیاتی عمل میں شراکت دار بنانے میں اَپنا اہم کردار اَدا کریں۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کہا کہ ایک روشن اور خوشحال مستقبل کا آغاز کرنے کا واحد راستہ اَمن ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ معاشرے کو تفرقہ انگیز قوتوں اور ان کے ہمدردوں کی شناخت اور ان کو الگ تھلگ کرنا چاہیے جو پڑوسی ملک کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا کر خوف کا احساس پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے دورہ کرنے والے اَفسران سے کہا کہ وہ دیہی سطح کے کارکنوں اور پٹواری دفاتر کے کام کے بارے میں لوگوں سے رائے لیں ۔اُنہوں نے نشامکت اور سوچھ پنچایتوں کے حصول کے لئے اِجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ آن لائن گیمنگ کے عادی نہ ہوں اور آن لائن جوئے کے خلاف بیداری پھیلانے پر زور دیا۔اِس موقعہ پر چیئر مین ضلع ترقیاتی کونسل بڈگام نذیر احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ کا عوامی خدمات کی دہلیز پر فراہمی اور بیک ٹو وِلیج جیسے اقدامات سے لوگوں تک پہنچنے کے لئے شکریہ اَدا کیا۔
ضلع ترقیاتی کمشنر بڈگام ایس ایف حامد نے بیک ٹو وِلیج کے چوتھے مرحلے کے ڈیلیو ایبلز کو پورا کرنے کے لئے ضلع اِنتظامیہ کی کوششوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
اَپنے دورے کے دوران لیفٹیننٹ گورنر نے عوامی خدمات کو بڑھانے اور سرکاری سکیموں کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لئے مختلف محکموں کی جانب سے لگائے گئے سٹالوں اور کائونٹروں کا معائینہ کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے مختلف سکیموں کے استفادہ کنند گان میں وہیل چیئر، ہیئر نگ ایڈس، سپورٹس کٹس ، لینڈ پاس بکس ، منظوری نامہ بھی تقسیم کیا۔
اِس موقعہ پر صوبائی کمشنر کشمیر پانڈورانگ کے پولے ،اے ڈی جی پی کشمیر وِجے کمار ، ایس ایس پی بڈگام طاہر سلیم کے علاوہ بی ڈی سی چیئرمین بڈگام غلام حسن خان، پی آر آئی ممبران ، سینئر اَفسران ، نوجوان اور بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
