سرینگر19نومبر:
کپوارہ میں کنویں میں گرے ایک بچے اور اس کو بچانے گئے چاچا جو کہ اسی کنویں میں پھنس گیا تھا کو 10گھنٹوں کی مسلسل مشقت کے بعد باالاخر بچالیا گیا ہے ۔ بچے کو اپنے گھر روانہ کیا گیا جبکہ اسکے چاچاکو علاج ومعالجہ کےلئے ہسپتال پہنچایاگیا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق ایک کم عمر لڑکے فردوس احمد میر اور اس کے چچا محمد شفیع میرقریب 10گھنٹے کنویں میں رہے تھے جن کو آدھی رات کو بچالیا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ کے ہتمولہ گاؤں میں ایک کم سن لڑکا کنویں میں جاگر جس کی گہرائی قریب 20فٹ ہے جس کو بچانے کےلئے اسکا چاچا اس کنویںمیں گیا اور وہیں پر دونوں پھنس گئے ۔ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کی شام فردوس کرکٹ گیند لاتے ہوئے اپنی رہائش گاہ کے قریب کنویں میں گر گئی۔ چچا نے بھتیجے کو بچانے کے لیے کنویں میں چھلانگ لگا دی۔ تاہم، دونوں پھنس گئے اور مقامی لوگوں، پولیس اور ایس آر پی ایف نے بڑے پیمانے پر بچاو آپریشن شروع کیا۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ پروٹوکول کے ایک حصے کے طور پرریسکیورز نے قیمتی جانوں کو بچانے کے لیے کنویں سے ملحق ایک سرنگ کھودی۔ تاہم ریسکیو آپریشن میں سست روی کی وجہ سے رکاوٹیں آتی رہیں۔اس دوران ڈپٹی کمشنر کپواڑہ ڈویفوڈے ساگر دتاترے، جنہوں نے خود آپریشن کی نگرانی کی تھی نے بتایا کہ یہ آپریشن اپنی نوعیت کا حساس اور سخت تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے دس منٹ کے اندر اندر چار جے سی بی متعدد افراد اور مشینری کو منتقل کر دیا گیا۔ تین ایمبولینسز اور ڈاکٹروں کی ٹیم کو اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا تھا۔تحصیلدار، ڈی وائی ایس پی ہیڈ کوارٹر، ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں نے بھی تقریباً 2:06 بجے تک ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی۔
حکام نے بتایا کہ کنویں نکالنے کے فوراً بعددونوں کو فوری علاج کے لیے سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کپواڑہ منتقل کیا گیا۔ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالغنی ڈار نے بتایا کہ لڑکے کوبالکل ٹھیک ہونے پر گھر واپس بھیج دیا گیا ہے۔جبکہ اس کے چاچا کو بازو کی ہڑی ٹوٹ چکی تھی جس کے علاج کےلئے اسے ہڈیوں اور جوڑوں کے ہسپتال شفٹ کیا گیا ۔
