سرینگر/10مارچ:
سخت ترین موسم ختم ہونے کے ساتھ ہم ماہ مارچ کے ابتدائی دنوں سے ہی موسم بہتر ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں لوگوںنے راحت کی سانس لی اور اس کے ساتھ ساتھ بچوں نے فضا میں پتنگیں اُڑانے کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے ۔ اس وقت وادی کشمیر خاص کر شہر سرینگر میں پتنگ اُڑانے کا سیزن شروع ہوچکا ہے اور شہر کے مختلف کھلے میدانوں اور اونچائی کی جگہوں پر بچے پتنگ اُڑانے میں مصرور دکھائی دے رہے ہیں جبکہ پتن اُڑانے کے شوقین بچے عید گاہ سرینگر، سرف واری ملہ کھاہ ، مخدوم صاحب ، اور دیگر جگہوں پر پتنگ اُڑاتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔
وادی کشمیر میں اگرچہ پتنگ اُڑانے کا رواج عام نہیں ہے تاہم چھوٹے بچے پتنگ اُڑانے کے زبردست شوقین ہوتے ہیں اور فلک میں اپنی پتنگ اُڑانے میں سخت فخر اور خوشی محسوس کررہے ہیں ۔پتن اُڑانے والے کئی چھوٹے بچوں نے سی این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پتن اُڑانا ان کا شوق ہے جس کو پورا کرنے کیلئے وہ بہت مسافت طے کرکے کھلی جگہوں پر جاتے ہیں اور بلا کسی خلل کے پتن اُڑاتے ہیں
۔ انہوںنے کہا کہ پتن اُڑانے کے مقابلہ آرائی میں دوست ایک دوسرے کی پتنگ فضاء میں ہی کاٹنے کی فراق میں رہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پتنگ اُڑانے میں ایک الگ ہی مزا آتا ہے اور یہ ایک ہنر ہے اور پتنگ ہر کوئی اُڑانہیں سکتا ۔
واضح رہے کہ بیرون وادی مختلف ریاستوں کے شہروں میں پتنگ اُڑانے کے میلے لگتے ہیں جس میں مختلف طبقوں سے وابستہ افراد حصہ لیتے ہیں اور اس میلے کیلئے لوگوں میں بڑا جوش و خروش ہوتا ہے تاہم وادی کشمیر میں پتنگ اُڑانے کی روایت اگرچہ بہت پرانی ہے تاہم اس کے سیزن جو بچے پتنگ اُڑاتے ہیں ان کے مقابلہ کیلئے کوئی خاص پروگرام نہیں رکھا جاتا ہے ۔ البتہ ماہ مارچ یا اپریل میں دھوپ کھلنے کے ساتھ ہی پتنگ اُڑانے کا سیزن شروع ہوجاتا ہے اور بچوں کے ساتھ ساتھ نوجوان بھی پتن اُڑانے میں مصرور رہتے ہیں ۔
