سری نگر،23مارچ:
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بدھ کے روز اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 370 کی بحالی تک جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات نہیں لڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ‘احمقانہ ‘ فیصلہ ہو سکتا ہے لیکن ان کے لیے یہ ‘جذباتی ‘ مسئلہ ہے۔ ایک انٹرویو میں جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات نہیں ہو رہے ہیں کیونکہ مرکزی حکومت کو ڈر ہے کہ اگر منتخب حکومت بنتی ہے تو بی جے پی اپنا ‘چھپا ہوا ایجنڈا ‘ نہیں چلا سکے گی۔ ‘
قابل ذکر ہے کہ اگست 2019 میں مرکزی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی، نیز ریاست جموں و کشمیر کو مرکز زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا ‘جب تک دفعہ 370 بحال نہیں ہوتی، میں کبھی اسمبلی الیکشن نہیں لڑوں گی۔ میں نے جب بھی قانون ساز اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف لیا ہے، وہ ہمیشہ دو آئین… جموں و کشمیر کا آئین اور بھارت کا آئین، اور بیک وقت دو جھنڈوں کے ساتھ ہوا ہے۔ یہ میری طرف سے ایک احمقانہ فیصلہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ میرے لیے ایک جذباتی مسئلہ ہے۔
محبوبہ اس وقت جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ کے تحت الگ آئین اور جھنڈے کا حوالہ دے رہی تھیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیں گی، پی ڈی پی صدر نے کہا کہ مجھے ابھی کچھ پتہ نہیں۔ اس سوال پر کہ کیا پیپلز الائنس فار گپکر ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی)، اتحاد کے طور پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لے گا، محبوبہ نے کہا کہ اس بارے میں کچھ کہنا جلد بازی ہوگی۔
انہوں نے کہا، ‘ہم نے کبھی اس بات پر بحث نہیں کی کہ ہم الیکشن اکٹھے لڑیں گے یا الگ الگ۔ جب تک ہم سبھی اس موضوع پر ساتھ بیٹھ کر بات نہیں کرتے، تب تک ہم اس کے بارے میں بات کر سکتے۔ جموں و کشمیر میں جمہوریت کی بحالی کے مرکزی حکومت کے دعووں پر محبوبہ نے سوال کیا کہ اگر پنچایت انتخابات ہی جمہوریت کا اصل امتحان ہیں تو پھر ملک میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے عہدے کیوں ہیں۔ پی ڈی پی صدر نے کہا، ‘وہ پنچایت انتخابات کی بات کر رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ انتخابات پہلی بار ہوئے ہیں۔ یہ انتخابات (نیشنل کانفرنس کے بانی) شیخ محمد عبداللہ کے زمانے سے ہو رہے ہیں۔ اگر پنچایت انتخابات جمہوریت کا اصل امتحان ہے تو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کیا کر رہے ہیں؟ پنچایت اسمبلی کا متبادل نہیں ہو سکتی۔
جموں و کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے لیے اب اور سختی سے پیش آنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ‘یہ ممکن نہیں ہے۔ یہ سب سخت اقدامات ہیں۔ آپ نے پریشر ککر جیسی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ لیکن اب انہیں ڈر لگ رہا ہے کہ اگر انہوں نے ہاتھ ہٹایا تو سب کچھ ایک ساتھ باہر آ جائے گا۔ شاید معاملہ حد سے بڑا ہو جائے۔ اس لیے وہ ہر آنے والے دن مزید دباؤ بنا رہے ہیں۔‘‘ پی ڈی پی صدر نے کہا کہ ’’وہ مزید قانون بنا رہے ہیں، اور لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔ وہ اپوزیشن نہیں چاہتے۔ وہ مخالفت کی آواز کو کوئی جگہ نہیں دینا چاہتے۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ سب کچھ اچھا اچھا دکھتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ‘ایک مسئلہ اور دو ایٹمی طاقتوں کے بیچ کا ایشو ہے اور اسے کوئی بھی مسترد نہیں کر سکتا۔ خالصتان کے حامی سکھ رہنما پسند امرت پال سنگھ کے معاملے میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ نہیں جانتی کہ "یہ سب واقعی ہو رہا ہے یا بی جے پی ایسی صورتحال پیدا کر رہی ہے”۔
