سرینگر /06اپریل
ماہ مقصدس کے ان ایام میں بھی عوام کو دو دو ہاتھوں لوٹنے کا عمل جاری ہے اور اس میںکوئی کثر نہیں چھوڑی جا رہی ہے ۔ شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں سے صارفین نے الزام عائد کیا کہ قصابوں نے اپنی من مانی کا سلسلہ جاری رکھاہوا ہے جس دوران گوشت کی قیمتوں میں از خود اضافہ کرکے لوگوں کو لوٹا جارہا ہے اور ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔
صارفین کے مطابق مضان کے مقدس مہینے کے درمیان، لوگوں نے محکمہ خوراک، شہری سپلائی اور کنزیومر افیئرس گوشت کی قیمتوں کو مقرر کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اور حکومتی نوٹیفکیشن کی قیمت 535 روپے کے مقابلے میں 650سے لیکر 700 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گوشت کے دکاندار اسے کھلے عام مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں اور ان کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے ۔ ایک مقامی شہری نے بتایا ’’یہ مقدس مہینہ ہے اور ہمیں گوشت کے دکانداروں کے ذریعے لوٹا جا رہا ہے۔
رمضان کے مہینے میں مٹن کی اضافی کھپت ہوتی ہے لیکن وہ اسے 650 روپے اور کچھ جگہ 700 روپے فی کلو فروخت کر کے ہمارے لیے مشکل بنا رہے ہیں‘‘۔سرینگر کے ایک اور رہائشی جان محمد نے الزام لگایا کہ محکمہ غیر قانونی منافع خوری یا زائد قیمتوں کا سہارا لینے والوں کے لیے نرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض علاقوں میں مٹن 700 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔
جان نے مزید کہا’’ہمارے گھر میں ایک مریض کے لیے مٹن خریدنا ہے، جسے روزانہ کی بنیاد پر مٹن سوپ کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن زیادہ قیمتیں ہمارے لیے مشکل بنا رہی ہیں۔ادھر وادی کے دیگر اضلاع سے بھی اسی طرح کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جہاں لوگوں نے بیچنے والوں کی طرف سے مٹن کی زیادہ قیمت کی شکایت کی ہے۔
دریں اثنا، محکمہ فوڈ سول سپلائیز اینڈ کنزیومر افیئرس کشمیر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالسلام میر نے اس بارے میں بتایا کہ انہوں نے اپنی انفورسمنٹ ٹیموں کو 600 روپے فی کلو سے زیادہ مٹن فروخت کرنے والی دکانوں کو سیل کرنے کی سخت ہدایات دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’اگر نرخوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو لوگ ہمیں ٹول فری نمبر 18001807106 پر کال کر سکتے ہیں،‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے محکمے کی انفورسمنٹ ٹیمیں مٹن کے نرخوں کی جانچ پڑتال کیلئے جانچ کو تیز کریں گی اور وہ مجرموں کے ساتھ سختی سے نمٹے گی۔
