سرینگر،06اپریل:
جنگلی سؤر جو کشمیر کے مقامی نہیں ہیں اور ثقافتی اور مذہبی طور پر لوگوں کے لیے ناقابل قبول ہیں، جنگلی حیات کے ماہرین کے لیے بہت زیادہ حیران کن ہیں۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں سری نگر کے مضافات میں داچھی گام نیشنل پارک میں کئی جنگلی سؤروں کی موجودگی کو دکھایا گیا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ان جنگلی سؤروں نے زبر ون پہاڑیوں سے نیچے اُتر کر ٹولپ گارڈن میں کئی اقسام کے پھولوںکو نقصان پہنچایا ہے جو کہ ٹولپ گاڑن کے ملازمین کیلئے باعث پریشانی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ ان سوروں کی وجہ سے ٹولپ گارڈن میں باڑ لگانے کا عمل شروع کیا گیا ہے اور ملازمین کو باغ کی چوبیس گھنٹے نگرانی کرنی پڑتی ہے ۔
ایک ملازم نے سری نگر کے ٹیولپ اور بوٹونیکل گارڈن کے آس پاس جنگلی سؤروں کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں ان خنزیروں سے نمٹنا ایک بڑا چیلنج ہو گا کیونکہ موسمی حالات کے موافق نہ ہونے کے باوجود ان کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ داچھی گام پارک اور اس سے ملحقہ کھیتوں میں سؤروں کی آوازیں گھومتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں۔
سور کشمیر کے مقامی نہیں ہیں لیکن انہیں ڈوگرہ حکمرانوں نے شکار کے لیے متعارف کرایا تھا۔ مخالف موسم کی وجہ سے کشمیر میں خنزیروں کی آبادی کم ہونے لگی اور 1980 کی دہائی تک کشمیر سے جنگلی سؤر عملی طور پر غائب ہو گئے۔اس ضمن میں داچھی گام پارک کے ایک افسر نے بتایا کہ سال 2013میں ہم ہانگل پر تحقیق کررہے تھے تبھی ہم نے داچھی گام پارک میں 3خنزیروں کو دیکھا تھا اورآج ان کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے جو کہ حیران کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر کے اْوڑی علاقے میں جنگلی سؤر پائے جاتے ہیں کیونکہ نیم اشنکٹبندیی آب و ہوا کی وجہ سے ان کی موجودگی کشمیر کے جنگلات کے دیگر حصوں میں ہے۔ ماضی میں شمالی کشمیر کے کئی علاقوں میں جنگلی خنزیر دیکھے گئے ہیں جن میں اوڑی، لچی پورہ، لمبر، رفیع آباد، راجوار اور بالپور شامل ہیں۔
وائلڈ لائف کے محقق عاقب رشید کا کہنا تھا کہ اس کے دوبارہ بحال ہونے کی وجہ کثیر الجہتی ہو سکتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی عوامل میں سے ایک ہو سکتی ہے۔ ہم پچھلے کچھ سالوں سے گرم درجہ حرارت کا مشاہدہ کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ان خنزیروں کی موجودگی کشمیری ہانگل کے لیے بہت خطرناک ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر بھی اس طرح کے کئی ویڈیو اور فوٹو وائرل ہوئے تھے جن میں کئی جگہوں پر خنزیروںکودیکھاگیا تھا خاص طورپر سرحدی ضلع کپوارہ میں سڑکوں پر ان کو دوڑتا ہوا دیکھا گیا تھا جو مقامی آبادی کیلئے باعث تشویش ہے۔
