سری نگر6،اپریل:
ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کم ہو رہی ہے اور پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے خطے میں آخری جنگجو کو ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ اگرچہ جموں کشمیر میں عسکریت پسندی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہے لیکن ان کے گراف میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے۔
کے این ایس کے مطابق ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے شمالی کشمیر کے سونہ واری بانڈی پورہ میں منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر یو ٹی میں باقی ماندہ آخری عسکریت پسندوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے چوکس ہے۔انہوں نے امن کی فضا قائم کرنے اور قوم کی تعمیر نو میں حصہ ڈالنے کے لئے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "جو نوجوان سرحد پار سے جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار ہورہے تھے اب وہ ان کے مذموم منصوبوں کو جان چکے ہیں اور نوجوانوں نے امن اور قوم کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالنا شروع کر دیا ہے”۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی پی نے کہا کہ پولیس نے دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے جو اسلحہ، ہتھیار، منشیات اور نقدی گرانے کے لیے ڈرون کااستعمال کرتے ہیں۔ دلباغ سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ فورسز اس پورے معاملے میں انتہائی چوکس ہیں اور دن رات ایسے منصوبوں کو ناکام بنا رہی ہیں۔
تاہم پولیس چیف نے کہا کہ "ہم نے اسلحہ، رقم اور منشیات کا بڑا ذخیرہ پکڑا ہے اور اس طرح کی کوششوں کو مسلسل ناکام بنایا جا رہا ہے اور جموں کشمیر کے دوسرے حصوں اور یہاں تک کہ پنجاب میں منشیات کی سپلائی میں ملوث افراد کا سراغ لگایا جا رہا ہے۔کہ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس سال عید گاہ سرینگر میں عید الفطر کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے گی تو اس پر ڈی جی پی نے کہا کہ یہ ڈویڑنل انتظامیہ پر منحصر ہے اور انہیں ہی اس پر فیصلہ بھی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ابھی تک سرینگر اور دیگر جگہوں پر امن و امان کی کوئی صورتحال نہیں ہے اور عیدگاہ سرینگر میں نماز عید کے انعقاد کے بارے میں حتمی فیصلہ ڈویڑنل انتظامیہ کی طرف سے جلد ہی لیا جائے گا۔
