سرینگر /06اپریل:
جموں کشمیر میں غیر قانونی طور پر سرکاری زمین ہڑپ کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی کا اعلان کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ تشدد کیلئے مشہور کشمیر اب سیاحت کیلئے مشہور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ ، شوپیان اور دیگر علاقے جو آج سے تین سال پہلے ملی ٹنٹوں کے گڑھ کے بطور جانے جاتے تھے وہاں مکمل طورپر امن ہے اور نوجوان ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں ۔
جموں یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں کشمیر میں سرکاری زمین سے قبضہ ہٹانے کی جو مہم انتظامیہ کی جانب سے شروع کر دی گئی تھی اس کو بند نہیں کیا گیا اور آئندہ کچھ دنوں میں اس مہم کو پھر سے شروع کرکے ان تمام افراد سے سرکاری زمین واپس حاصل کی جائے گی جنہوں نے غیر قانونی طور پر زمین ہڑپ کر لی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی پالیسی واضح ہے کہ غریبوں سے کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی اور سرکاری زمین جو سیاسی اثر و رسوخ پر قبضہ میں لی گئی ہے اس کو واپس حاصل کیا جائے گا ۔ لیفٹنٹ گورنر نے مزید کہا کہ کچھ لوگ ابھی بچے ہیں جن کو لگاتا ہے کہ ان سے زمین واپس حاصل نہیں کی جائے گی وہ اس خیال میں نہ رہے کہ ان کے خلاف کارورائی ہو گی ۔
لیفٹنٹ گورنر نے مزید کہا کہ کشمیر جو پہلے تشدد کیلئے ملک میں مشہور تھا تاہم گزشتہ تین سالوں کے دوران ’’ٹیرزم کے بجائے ٹورزم ‘‘علاقے میں تبدیل ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب پلوامہ ، ترال اور شوپیان کی مثال دیکھیں جہاں صرف تشدد ہی تشدد ہوتا تھا تاہم اب ایسا کچھ نہیں ہے وہاں امن و امان کی صورتحال ہر طرف دیکھنے کو مل رہی ہے اور نوجوان بھی ترقی کی راہ میں اپنا کلیدی رول ادا کررہے ہیں ۔ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے مزید کہا کہ کورنا کے وقت میں جہاں ہر طرف لاک ڈائون تھا لیکن جموں کشمیر ایسا علاقہ تھا جو کورنا کے کٹھن حالات میں بھی اقتصادی طور پر آگے بڑھ رہا تھا ۔
لیفٹنٹ گورنر نے مزید کہا کہ جموں کشمیر پہلے عسکریت کیلئے جاناجاتا ہے تاہم آج جموں کشمیر سیاحتی ہاٹ سپاٹ کے بطور جاناجاتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو تبدیل کرنے کے عظیم چیلنج کو پانچ عزم کو اپنا کر اور ایک ترقی یافتہ قوم کی تعمیر کے اہداف کو حاصل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے جس کا ہمارے آباؤ اجداد نے تصور کیا تھا۔وزیر اعظم کے پانچ عزم کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنے عزم اور طاقت پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ ہمیں 2047 تک جب ملک آزادی کے 100 سال کا جشن منائے گا، ان پنچ پران کو گلے لگا کر آزادی پسندوں کے تمام خوابوں کو پورا کرنے کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کی ذمہ داری ہم میں سے ہر ایک پر عائد ہوتی ہے۔
