جموں/12؍اپریل:
جموںوکشمیر او ر لداخ ہائی کورٹ کے سابق جج مرحوم جسٹس اے کیوپرے کے اِنتقال پر اِظہار تعزیت کرنے کے لئے ہائی کورٹ سری نگر وِنگ میں چیف جسٹس کے کورٹ روم میں آج ایک فل کورٹ ریفرنس کا اِنعقاد کیا گیا۔
اِس موقعہ پر ایڈوکیٹ جنرل ڈی سی رینہ نے اَپنے تعزیتی خطاب میں جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے جج کے طور پرمرحوم جسٹس اے کیو پرے کی خدمات کو یاد کیا ۔
ایڈوکیٹ جنر ل نے ان کی اور ریاست کی طرف سے اورسرکاری وکیلوں اور بار نے مرحوم جسٹس اے کیو پرے کے اِنتقال پر اظہار تعزیت کی۔اُنہوں نے مرحوم کی روح کے اَبدی سکون اور سوگوار کنبے کو یہ ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنے کی ہمت کے لئے دعا کی۔
اِس موقعہ پر مرحوم جسٹس اے کیو پرے کا فرزند ڈاکٹر فضل قادر پرے اور دختر تبسم قادر پر ے بھی موجود تھے۔چیف جسٹس جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ جسٹس این کوٹیشور سنگھ نے اپنے تعزیتی خطاب میں مرحوم جسٹس اے کیو پرے کی خدمات کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن قانونی ماہروں میں سے تھے جنہوں نے اَپنے فیصلوں سے صاف گوئی سے بات کی اور انہیں علمی فن پر عبور حاصل تھا۔ اُنہوں نے مزید کہا ،’’جسٹس مرحوم اے کیو پرے نے انتھک محنت کی اور اپنی فہم و فراست، تیز فہمی، درست استدلال اور تیز رفتاری کے باعث وقت کی ریت پر انمٹ نقش چھوڑے‘‘۔ اُنہوں نے مرحوم کی روح کی ابدی سکون اور سوگوار کنبے کو یہ صدمہ عظیم برداشت کرنے کی ہمت کے لئے دعا کی۔
فل کورٹ ریفریس میں جسٹس تاشی ربستن ، جسٹس سندھو شرما، جسٹس سنجے دھر ، جسٹس پونیت گپتا ، جسٹس جاوید اقبال وانی ، جسٹس محمد اکرم چودھری اور جسٹس موکشا کھجوریا کا ظمی ذاتی طور پر شامل ہوئے جبکہ جسٹس سنجیوکمار ، جسٹس رجنیش اوسوال ، جسٹس وِنود چٹرجی کول ، جسٹس موہن لال ، جسٹس راہل بھارتی ، جسٹس وسیم صادق نرگل اور جسٹس راجیش سیکھری نے ہائی کورٹ جموں ونگ سے فل کورٹ ریفرنس میں عملی طور پر شمولیت اختیار کی۔ اِس کے علاوہ بار ایسو سی ایشنوں ، سری نگر جموں کے ممبران نے بھی فل کورٹ ریفرنس میں ذاتی طور پر اور عملی طور پر شرکت کی۔
فُل کورٹ ریفرنس کا اِختتام مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لئے ایک منٹ کی خاموشی کے ساتھ ہوا ۔ عدالت کا کام باقی دِن کے لئے معطل رہا۔
