سرینگر/13اپریل:
مغل شہنشاہوں نے کہاتھاکہ کشمیر زمین پرجنت ہے۔ اگریوں کہاجائے کہ اللہ تعالیٰ کے تخلیق کردہ خوبصورت شاہکاروں میں سے ایک شاہکار کشمیر ہے جہاں پرخوبصورت پہاڑ،سرسبزولہلاتے کھیت،ندی نالے، چشمے اورخوبصورت وادیاں، پھولوں کے باغ ہیں۔ کشمیرکی بیش بہاخوبصورتی کودیکھ کربالکل ایساگماں ہوتاہے جیسے دْنیامیں جنت کاٹکڑااْترآیاہو۔
یہاں کے سبزے، پھولوں سے لہلہاتی حسین وجمیل وادی، پہاڑوں کی خوبصورتی میں لپٹی پْرکشش جھیلیں، موسموں کے دلکش نظارے اورپھولوں وپھلوں سی نعمتیں اس وادی کوجنت کہنے پرمجبورکرتی ہیں۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کشمیراپنی قدرتی خوبصورتی اوردلکش نظاروں کی وجہ سے پوری دنیامیں منفردمقام اورحیثیت رکھتی ہے اورجوکوئی بھی ایک مرتبہ کشمیرکی سیاحت کرلیتاہے تو کشمیرکی خوبصورتی اس کامن مو ہ لیتی ہے اوروہ بارباریہاں کی سیرکیلئے آنے کی چاہت رکھتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیرکی سیرکیلئے ہرسال لاکھوں سیلانی آتے ہیں۔
وادی کشمیر میں باغبانی، زراعت، صنعت وحرفت جیسے شعبوں کے ساتھ ساتھ سیاحت کاشعبہ اقتصادیات کے استحکام میں کافی اہمیت کاحامل ہے۔ معیشت کے اعتبارسے سیاحت کاشعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے۔ یو ں تو جنوبی کشمیر میں بہت سارے سیاحتی مقامات ہے۔یو ں تو جنوبی کشمیر میں بہت سارے سیاحتی مقامات ہے۔ جن میں سے جنوبی کشمیر کے اضلاع کولگام ، اننت ناگ میں ایسے کئی سیاحتی مقامات ہیں جو حکومت کی عدم توجہی کے شکارہیں اوران میں وادی کنڈ کے واسک ناگ، نگین پورہ ناڈ ضلع اننت ناگ کے مرگن ٹاپ ، ماور ناگ ، کوسر ناگ، چھتہ بل، ناگ بل وغیرہ شامل ہیں۔ افسوس کامقام ہے کہ یہ تمام سیاحتی مقامات حکومت کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ حکومت کی طرف سے ا?ئے روزبڑے بڑے دعوے اور وعدیکئے جاتے ہیں کہ جنوبی کشمیر کے کچھ سیاحتی مقامات کوبھی سیاحتی نقشے پر لائے جائے گا۔ مگر وہ دعوے اور وعدے صرف کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔آج تک جتنی بھی پارٹیاں اقتدار میں ا?ئی ہیں سب نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے کہ سرکار بننے کے فورا ًبعد ہی جنوبی کشمیر سیاحتی مقام نقشے میں ضرور تبدیلی لائیں گے لیکن ا?ج تک سرکار بننے کے بعد کسی بھی حکومت نے اپنے وعدے وفا نہیں۔
اگر ضلع اننت ناگ/کولگام کے متذکرہ بالا علاقوں کو نقشہ پہ لائے جائے گا تو کئی بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ یہ علاقے بھی گلمرگ سے کم نہیں ہیں۔ جہاں بڑے بڑیدور سے سیاح لطف اندوز ہونے کے لئے ا?تے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کچھ سال قبل یہاں کئی سیاسی لیڈروں نے دورہ کیا تھااور کہا تھا کہ واسک ناگ کو نقشہ پہ لایا جائے گا مگراس کے بعد یہاں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ کتنی سر کاریںا?ئی اور کتنی بدل گئیں مگر واسک ناگ ویسا کا ویسا ہی رہ گیا۔ ا?خر کب ضلع اننت ناگ/کولگام کے خوبصورت مقامات کو سیاحتی نقشے پر لایا جائے گا یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر میں جتنے بھی سیاحتی مقامات ہیں، انتہائی خوبصورت ہیں وہ کسی بھی اعتبارسے کم نہیں ہیں مگر رابطہ سڑک اور بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہاں سیاح نہیں ا?سکتا ہیں۔ کیوں کہ نہ رہنے کی سہولیات ہے اور نہ ہی کھانے پینے یہاں دستیاب ہیں۔ اگر یہ سہولیات ان سیاحتی مقامات پر دستیاب ہوتیں تو سیاحوں کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔
اگر مرکزی سرکار ان علاقوں کی طرف توجہ دیتی تو یہاں پڑھے لکھے بے روز گاروں کو بھی روز گار فراہم ہوتا۔ سال 2014میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار آئی تو کئی سارے سیاحتی مقامات کو نقشے پر لایا گیا مگر مرگن ٹاپ، چھتہ بل اور بھی ضلع اننت ناگ کے کئی مقامات ہیں جنھیں نظر انداز کیا گیا۔ جموں و کشمیر حکومت نے ان مقامات کو کبھی سیاحت کے نقشے پر نہیں لایا۔ قدرتی حسن سے مالامال لیکن حکومت کی نظروں سے اوجھل جنوبی خطہ ہر طرح کی سہولیات سے محروم ہے۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ رات کے قیام کا کوئی انتظام نہیں جبکہ گیسٹ ہاوس تعمیر ہونے چاہیے، رابطہ سڑک تک نہیں، بیمار کے علاج کا بھی کوئی بندوبست نہیں فون ٹاورز کی اہم ضرورت ہے جس سے فون رابطہ بحال ہوسکے لیکن بدقسمتی سے جنوبی کشمیر کی حسین وادی حکومتی سہولیات کا انتظار کر رہی ہے اور اگر تمام سہولیات کو دستیاب کیا جاتا ہے تو بے روزگاروں کو بھی روزگار پیدا کرنے کے مواقعے دستیاب ہو جائیں گے۔ ضلع ڈوڈہ میں ایک خوبصورت مقام بھدرواہ بھی آتا ہے جو چھوٹے کشمیر سے جانا جاتا ہے۔
بھدرواہ میں بھی ایسے خوبصورت مقام ہے جو حکومت کی نظروں سے اوجھل ہے۔ فش پانڈ بھدرواہ خستہ حالی کا شکار ہے۔ جائی ویلی بھدرواہ، پدری، جہاں رہائش کے لئے انتظام تو ہے لیکن فون ٹاورز کا کوئی بھی انتظام نہیں ہے۔ جس سے سیاحوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنے پڑ تا ہے۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ حکومت دیگراضلاع کے سیاحتی مقامات کے ساتھ ڈوڈہ کے خوبصورت اورصحت افزاسیاحتی مقامات کوسیاحتی نقشے پرلاکرمقامی نوجوانوں کیلئے روزگارکے مواقعے اورسیاحوں کیلئے بہترسہولیات کاانتظامات کرے جوکہ وقت کاتقاضااوراہم ضرورت ہے۔ جہاں محکمہ سیاحت اورٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹیوں کواپنے کام کاج میں مزیدنکھاراوربہتری لانے کی ضرورت ہے وہیں سول سوسائٹی اورمیڈیاکوبھی چاہیئے کہ وہ وادی چناب کے سیاحتی مقامات کی طرف سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے اپنا کلیدی رول اداکریں۔ حکومت، محکمہ سیاحت،وادی چناب کے عام شہری اورمیڈیااگرسیاحت کے شعبے کوترقی کیلئے سنجیدگی کامظاہرہ کرناوقت کاتقاضاہے۔
