سرینگر/16اپریل:
اس بات کا انکشاف ہوا کہ وادی کشمیرمیں سات سے آٹھ ہزارکے قریب نابالغ لڑکے اور لڑکیاں گاڑیاں موٹرسائیکل سکوٹیاں چلارہے ہے اور ٹرانسپورٹ آر ٹی او اور ٹریفک محکمہ کی جانب سے ایسے نا بالغ لڑکوںاور لڑکیوں کے خلاف کارروائیاں عمل میں لانے کے لئے آنکھیں بندکی جاتی ہے جسکے نتیجے میںاس بات کاخطرہ ہر وقت بھرقرار رہتاہے کہ انسانی جانیں ضا ئع ہوسکتی ہے ۔جموںو کشمیر میںہردن تین سے چار افراد ٹریفک حادثات کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھیے ہے۔
محکمہ ٹریفک کے ایک سینئر افسر نے اپنانام مخفی رکھنے کی شر ط پر اس بات کابرملہ اظہا رکیا کہ وادی کشمیرٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کوحب بنتی جارہی ہے او رمزکورہ افسر نے اس بات کابھی انکشاف کیاکہ چھ سے سات ہزار کے قریب نابالغ لڑکیاں گاڑیاں موٹرسائیکل سکوٹیاں چلارہی ہیں اور ایسے لڑکوں لڑکیوں کے پاس گاڑیاں موٹرسائیکل او رسکوٹیاں چلانے کی قانونی جوازیت نہیں ہے ۔مزکورہ افسر کایہ بھی کہنا تھاکہ جرمانہ وصول کرنے کی کارروائیاں حد سے زیادہ عمل میں لائی جاتی ہے والدین کے خلاف اقدامات اٹھائے جاتے ہے اسکے باوجود وادی کشمیرمیں نابالغ لڑکوں لڑکیوں کا موٹرسائیکل سکوٹیاں او رگاڑیاں چلانے کے واقعات میںکمی نہیں آ رہی ہے بلکہ ا سے میں دن بدن اضافہ ہوتاجارہاہے۔
ٹریفک کے سینئرافسر نے مالیاتی اداروںکوہدف تنقید کانشانہ بناتے ہوے کہاکہ انہوںنے گاڑیاں موٹرسائیکل سکوٹیاں خریدنے کے لئے اپنے دروازرے کھلے ر کھے ہے او رلون لیتے وقت مالیاتی ادارے اس بات کاقطعی خیال نہیں ر کھ رہے کہ کہ وہ کس کولون دے رہے ہے ۔ٹریفک آڑٹی او اورٹرانسپوٹ محکموں کے مطابق وادی کشمیرمیں ہرسال بیس ہزار سے زیادہ گاڑیوں، موٹرسائیکلوں، آٹورکھشاؤں، مسافر بردار گاڑیوں، مالبردار ٹرکوں، لوڈ کیریئروں کی رجسٹریشن ہوا کرتی ہے اور ہرسال ایک لاکھ بیس ہزار گاڑیاں خرید کران کی رجسٹریشن کرائی جاتی ہے ۔
متعلقہ اداروں کے مطابق سردست وادی کشمیرمیں 33لاکھ کے قریب گاڑیاں موجود ہے اور24% لوگ ایسے ہے جن کے پاس اپنی گاڑیاں ہے متعلقہ اداروں کے مطابق گاڑیاں خریدنااور ان کی رجسٹریشن کرانا کوئی غیرقانونی عمل نہیں ہے بلکہ ہر ایک شہری کایہ حق ہے کہ وہ اپنے لئے جائز طریقے سے سہولیت حاصل کرے تاہم 1947میں جوسڑکیں ہمارے پا س دستیاب ہے وہ اب بھی ہے متعلقہ اداروں کے مطابق ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور ٹریفک قوانین پرعمل نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک حادثات ہورہے ہے او ریہ حادثات ہر گزرتے دن ہوتے رہتے ہے اور ان میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتاجارہاہے او رجموںو کشمیرمیں ٹریفک حادثات کے دوران ہرسال پانچ ہزار سے زیادہ لوگ لقمہ اجل ہوتے ہیں اور بارہ ہزارسے زیادہ زخمی ۔
متعلقہ اداروں کے مطابق سڑکوں کی کشادگی ٹریفک قوانین پرعمل انتہائی لازمی ہے اورمالیاتی اداروں کوچا ہئے کہ وہ ایک گھر کے فرد کولون پرگاڑی فراہم کرے تاکہ ٹریفک دباؤ میں کسی بھی طرح سے کمی ناہو۔
