سرینگر/ 18 اپریل :
دنیا بھرکی طرح مرکزی زیر انتظام علاقے جموں وکشمیرمیں بھی شب قدر کی تقریب سید منانے کے لئے فرزندان میں جوش خروش مسجدوں خانقاہوں میں بڑے بڑے روح پرور اجتماعات کاانعقادہوگا نما زتراویح درود ازکار خطمات المعظمات کی محفلیں آراستہ ہو ئی اور نزول قران پر علماء نے تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ نزول قرآن فلاح انسانیت کے لئے آب حیات ہے اور قدرت نے ضر ورت مطابق قرآن کواتارا ہے اور 16سوبرں سے قرآن اب عالم انسانیت کے لئے ہدایت نامہ تصورکیاجاتاہے او رقرآن کے ساتھ محبت کرنے والے ہمیشہ دنیااور آخرت میںسرخ روح رہے ۔
جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے شب قدر کے موقعے پر زائرین کولانے لے جانے کے لئے ٹرانسپورٹ کے بہتر اقدامات اٹھائے گئے جبکہ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے پولیس و فورسز کی تعیناتی عمل میں لاکر حفاظتی اقدامات سخت کر دیئے ۔اے پی آئی نیوز کے مطابق دنیابھرکی طرح آج مرکزی زیر انتظام علاقے جموںو کشمیرمیں لیلت القدرکی تقریب سیدعقیدت واحترام تزق اہتشام کے ساتھ منائی گئی اور مسجدوں خانقاہوں میں بڑے بڑے اجتماعات منعقدہوئے جہاں فزندان توحیٰد نے رات بھر شب خوانی کی اور خطامات ا معظمات درود ازکار واعظ تبلیغ کی محفلیں بھی آراستہ ہوئی ۔
سب سے بڑی تقریب درگاہ حضرت بل میں منعقدہوئی جہاں وادی کے اطراف اکنا ف سے آئے ہوئے سینکروں کی تعداد میں فرزندان توحید نے رات بھر شب خوانی کی اور اللہ کے حضور میںسرکوجھکاکراپنے گناہوں کی بخشش طلب کی۔ علماء نے شب قدرکے فلسفے پرروشنی ڈالی ا و رنذول قرآن کے بارے میں کہاکہ قرآن ضرور ت کے مطابق رسواللہ ﷺ پر اتارا گیا۔پچھلے 16سو برسوں سے اگر چہ زمین پرقرآن کولاکھوں کی تعداد میں حفظ کیاگیا تاہم قرآن آفاقی پیغام ہے اور اس آفاقی پیغام نے دنیامیں انسان اور انسانیت کو ایک نئے سانچے میںڈالااور قراان کے ساتھ محبت کرنے والوں نے دنیا کی حکمرانی بھی کی دنیاکوسائنس ٹینالوجی سیاست معیشیت اقتصادیات کا درس بھی دیا۔قرآن انسان کے لئے مشعل راہ ہے۔
علماء نے کہاکہ قرآن پڑھنے والے کبھی کسی کے غلا م نہیں بنیں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے پرمجبور نہیں ہوئیں ۔علماء نے شب قدرکی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہاکہ یہ رات 80ہزار راتوں کے برابر ہے اور اس رات اللہ تعالیٰ جسکوچاہئے فیض وبرکت سے مالامال کریگااور فرزندان توحید لیلت القدرکے موقعے پرسجدہ ریز ہوکراللہ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتے ہیں۔
علماء نے شب قدرکی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہاکہ آفائی نامدار سے پہلے جوپیغمبر نبی آئے ان کی عمرسینکڑوں برس ہوا کرتی تھی او ران کی امت بھی سینکڑوں برس زندہ رہاکرتی تھی ۔اورصحابہ نے جب رسواللہ ﷺسے اسکاتذکرہ کیاتو ان کی عمردرازہواکرتی تھی وہ عبادت بھی کافی کیاکرتے تھے تاہم پیغمبرآخرزماں کے امتی کی عمرکایہ قلیل نے رسواللہ ﷺ نے فرمایامیرے امتیوں کوسب سے بڑی عمر اس وجہ سے کہ انہیں ایک رات جس سے لیلت القدر کی نام سے جانتی جاتی ہے جواسی ہزا رراتوں کے برابرہوا کرتی ہے مجھ سے پہلے پیغمبروں کویہ رات نصیب نہیں تھی ۔
علما ء نے لوگوں پرزوردیاکہ وہ قرآن کے ساتھ اپنے والہانہ عشق کااظہار کریں قرآن کواپناکروہ دنیااو رآخرت میں سرخ روح ہونگے ۔ادھرسرکار نے شب قدرکے موقعے پرزائرین کی سہولیات کے لئے خاطرخواہ اقدامات اٹھائے تھے درگاہ لانے لے جانے کے لئے ٹرانسپورٹ کے انتظامات عمل میں لائے گئے ،جب کہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے حفاظتی اقدامات بھی سخت کردیئے گئے تھے ۔
