سرینگر/ 18 اپریل :
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے سینئر رہنما ڈاکٹر بشیر احمد چالکو نے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہ ان کا سیاسی وژن جموں و کشمیر کے لوگوں کی فلاح و بہبود سے جڑا ہوا ہے، کہا کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے اور ستّر برسوں سے این سی کی قیادت دہلی سے گٹھ جوڑ کرکے کشمیریوں کو بے اختیار بنانے کے تعلق سے پیش پیش رہی ہے ۔
چالکو نے کہا کہ نیشنل کانفرنس قیادت نے ہمیشہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی آرزوؤں اور امنگوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر میں اپنے ذاتی اور دہلی کے مفادات کے تحفظ کے لئے کوششیں کی ہیں ۔ 1987 اور 1996 کے واقعات اس حقیقت کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں کہ این سی قیادت نے اقتدار کے حصول کے لئے کشمیریوں کے مفادات کو مسلسل پامال کیا ہے اور ان کا واحد مدعا و مقصد اقتدار رہا ہے۔ چالکو کے مطابق 1975 کے بعد کس طرح نیشنل کانفرنس حکومت نے 1975 کے معاہدے کے ناقدین کو خاموش کرنے اور 1987 کے بعد دھاندلی زدہ انتخابات کے متاثرین کے لئے عوام دشمن اقدامات کئے یا 1996 کے بعد جب نیشنل کانفرنس اور دہلی کے درمیان ناپاک اتحاد ہوا تو کشمیر میں کس طرح خونریزی اور درد و الم کی صورتحال نے جنم لیا ؟
چالکو نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس قیادت جموں و کشمیر کے سماج کے تمام خطوں اور مذاہب کے مختلف طبقات کے سیاسی، سماجی اور ثقافتی مفادات کا تحفظ کرنے میں بھی ناکام رہی ہے اس کے بجائے انہوں نے صرف اپنے اور دہلی میں اپنے سیاسی اتحادیوں کے مفادات کی خدمت کی ہے ۔ یہ صورتحال ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے دعوے کے بالکل برعکس ہیں ۔چالکو نے جموں و کشمیر کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ نیشنل کانفرنس کے ماضی کے کردار کو مد نظر رکھ کر ان گرگٹ نما کرداروں سے محتاط و محفوظ رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو نیشنل کانفرنس کے جھوٹے دعوؤں اور مکروہ بیان بازیوں سے گمراہ نہیں ہونا چاہیے۔ این سی نے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ وہ صرف اپنی طاقت اور مفادات کی پرواہ کرتے ہیں اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے ساتھ ان کا دُور کا بھی واسطہ نہیں ہے ۔۔۔
