سری نگر/02مئی:
کپواڑہ گائوں ہائی ہانہ کی محترمہ حسینہ بیگم ایک بااِختیار زرعی پیشہ ور کے طور پر اَپنی کامیابی سے کپواڑہ کی خواہشمند خواتین کاروباریوں کے لئے نامیاتی کاشت کاری میں ایک رول ماڈل بن گئی ہیں۔محمد شفیع کی اہلیہ حسینہ بیگم پہلے گائوں ہائی ہامہ میں کرائے کی عمارت میں ایک چھوٹا ہوٹل چلا کر کے سخت زندگی گزار رہی تھیں۔حسینہ بیگم نے آرگنک فارمنگ شروع کرنے کے لئے محکمہ زراعت کے اَفسران کی حوصلہ اَفزائی کے بعد اَپنی پوری لگن اور جو ش کے ساتھ اِس نئے منصوبے کا آغاز کیا جس نے بالآخر اس کی زندگی کو ہی بدل دیا۔
حسینہ بیگم کا کہنا ہے کہ نامیاتی کاشت کاری متعارف ہونے کے بعد اس نے اَپنے ہوٹل کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے سبزیوں کی کاشت شروع کی ۔ اس کی مالی حالت بہت خراب تھی اور اسے سبزیوں کے فارم کے لئے بیج خریدنے کے لئے 18,000 روپے کا قرض لینا پڑا۔اُنہوں نے محکمہ زراعت سے مسلسل نگرانی اورفارم کو برقرار رکھنے کے لئے رہنمائی بھی طلب کی اور صرف پہلے برس میں اس کے پاس کدو ، لوبیا ، گوبھی ، ٹماٹر اور لہسن سمیت 18کوئنٹل سبزیاں پیدا ہوئیں جو اس نے ایک لاکھ روپے میں فروخت کیں۔
حسینہ بیگم اَب سبزیوں کی کاشت کاری کے اَپنے منصوبے سے خوش ہیں اور ہوٹل کی عمارت کے مالک ہونے کے لئے کافی بچت کر چکی ہے ۔ وہ اَب گائوں کی دیگر خواتین کے لئے ایک رول ماڈل کے طور پر اُبھری ہے اور ہائی ہامہ میں نامیاتی کھیتی میں مصروف 25 خواتین کے ایک سیلف ہیلپ گروپ کی قیادت کر رہی ہے۔
محکمہ زراعت کے ایک آفیسر نے کہا کہ کسانوں کی پُرجوش شرکت سے سبزیوں کی آرگنک کاشت کاری کا رقبہ 15ہیکٹر سے بڑھ کر 85 ہیکٹر ہوگیا ہے جو پانچ دیہات میں پھیل گیا ہے۔یہ بات قابل ذِکر ہے کہ ہتھ مولہ ۔دیدہ کوٹ کو دسمبر 2019ء میں پی جی ایس اِنڈیا سے ماڈل آرگنک وِلیج کے طور پر سر ٹیفکیٹ دیا گیا ہے۔ اِس ترقی نے ان ترقی پسند خواتین کے دروازے قومی بازاروں میں کھولے اور انہیں اپنی پیداوار کی بہتر قیمتیں حاصل کرنے میں مدد کی۔نامیاتی کاشت کاری پوری دُنیا میں کرنسی حاصل کررہی ہے کیوں کہ اسے دیر پا ترقی کے تصور کے لئے اہم سمجھا جاتا ہے۔کپواڑہ میں محکمہ زراعت نے ابتدائی طور پر 15 ہیکٹر اراضی پر سبزیوں کی آرگنک فارمنگ متعارف کی ہے جس کے بعد کسانوں کو مصنوعی آدانوں کے استعمال کو محدود کرنے اور اس کے بجائے نامیاتی کھادوں ، فصلوں کی باقیات ، نامیاتی کھیل کے فصلے اور جانوروں کی کھادوں کو استعمال کرنے پر راضی کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر آئی اِی سی مہم شروع کی گئی ہے۔
محکمہ ورمی کمپوسٹ یونٹوں سے کسانوں کو نامیاتی کھادوں کی پیداوار اور ریفر یجر یٹیڈ وین کے ذریعے پیداوار کی مارکیٹنگ کے لئے اِضافی مدد فراہم کر رہا ہے۔
