سرینگر /04مئی:
امسال واد ی کشمیر میں خرا ب بدستور موسمی صورتحال اور بارشیں کے باعث باغبانی شعبے کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے جس کے نتیجے میں متعلقہ لوگوں کی الجھنوں میں اضافہ ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں سرکاری ایجنسیوں کو متحرک ہوکر متعلقہ کاشت کاروں کی صحیح رہنمائی کرنے کیلئے پہل کرنی چاہئے ۔
وادی میں آبادی کا بڑا حصہ باغبانی سرگرمیوں سے جڑا ہوا ہے اور اس شعبے سے اپنا ذریعہ معاش حاصل کرنا ہے تاہم امسال وادی کشمیر میں ماہ جنوری سے موسم انتہائی خرا ب رہنے کے بعد بارشوں کا سلسلہ دراز رہا جس کی وجہ سے یہاں باغبانی سیزن متاثر ہوا اور اس شعبے کو نقصان پہنچاتاہم اس وقت پوری وادی کے گام ودیہات میں اس شعبے سے جڑے لوگ باغات کی دوا پاشی کرنے میں مصروف رہتے تھے تاہم موسم برابر اس کام میں رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ وادی میں معیاری جراثم کش ادویات اور کیمیائی کھادیں دستیاب رکھی جائے کیونکہ اس حوالے سے ہمیشہ ہی یہاں باغبانی شعبے سے جڑے لوگوں کی شکایت رہی ہیں اور کئی بار نقلی جراثم کش ادویات اور کیمیائی کھادوں کے استعمال سے یہاں باغ مالکان کو نقصان سے دوچار ہونا پڑا ۔
وقت کا تقاضا یہی ہے کہ وادی میں ان اشیاء کی خریدوفروخت پر کڑی نگاہ رکھی جائے اور اس سلسلے میں خصوصی اسکارڈ تشکیل دیکر ہر سطح پر متحرک کئے جائے ،یہی نہیں بلکہ ماہرین کو ایسے علاقوں کا متواتر دورہ کرنا چاہئے جہاں میوہ باغات موجود ہیں تاکہ وہ باغ مالکان کو مفید مشورے اور جانکاری فراہم کر سکیں کہ وہ کس طرح اپنے باغات کو پوری طرح سے بیماریوں سے محفوظ رکھنے اور نقلی ادویات اور کیمیائی کھادوں کی پہچان کرنے میں کامیاب ہونگے ۔
اس سلسلے میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی خدمات بھی حال کی جاسکتی ہیں یہی نہیں بلکہ یہاں میوہ صنعت کے فروغ اور اس صنعت سے جڑے ہر فرد کی ترقی اور فلاح وبہبودکو یقینی بنانے کیلئے تمام تر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ صنعت ریاست کی اقتصادیت میں ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کی بدولت یہاں کے لوگوں کو کروڑوں کی آمدن ہوتی ہے ۔
