• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home مقامی خبریں

بدلتے موسم کیلئے ہم خود ذمہ دار ہیں

Online Editor by Online Editor
2023-05-20
in تازہ تریں, مقامی خبریں
A A
بدلتے موسم کیلئے ہم خود ذمہ دار ہیں
FacebookTwitterWhatsappEmail
تحریر:شاہ محمد ماگرے

قدرت نے ہمیں ان گنت نعمتوں سے نوازا ہے جن کا ہم شمارنہیں کر سکتے ہیں۔ ان نعمتوں میں سب سے اہم صحت و تندرستی اور جسم کے تمام اعضاء کا صحیح کام کرنا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف موسم اور ہر موسم کے اپنے پھل اور سبزیاں ہیں جن کی اہمیت اور افادیت سے کسی بھی طرح منہ نہیں موڑا جا سکتا۔ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ قدرت نے ہمیں گرمی ’سردی‘ بہار اور خزاں کے علاوہ برسات کے موسم سے بھی نوازا ہے۔ کتنی خوبصورت بات ہے کہ ایک ننھا سا بیج زمین میں بویا جاتا ہے جو مختلف پودوں ’بیلوں اور تن آور درختوں میں بدل جاتا ہے پھر اس پر رنگ برنگے اور دل کو لبھانے والی خوشبو کے حامل پھول اور پھل و سبزیاں اگتی ہیں جن میں ہمارے لئے کئی فوائد چھپے ہوئے ہیں۔ ان پودوں‘ پھلوں اور سبزیوں کو پروان چڑھنے یا پکنے کے لئے تیز دھوپ اور کبھی بارش کے پانی کی ضرورت پڑتی ہے۔ برسات کا پانی ان کی افزائش کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔اس سلسلے میں جب ہم نے مولانا محمد اشرف بٹ سے پوچھا تو انہیں نے کہا کہ اللہ تعالٰی قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ”تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے جس قدراس نے ہمیں نعمتیں عطا کی ہیں ہم انسان اسی قدر زیادہ نا شکرے ثابت ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم بے سکونی کا شکار ہیں۔زندگی بہت خوبصورت ہے اور درپیش مسائل اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں ہمیں سوچنے اور محنت کرنے پر اکساتے ہیں اگر یہ مسائل نہ ہوں تو ہماری زندگی یکسانیت کی وجہ سے بوریت کا شکار ہو جائے گی۔ اب ان مسائل کو ہم کیسے حل کرتے ہیں یا ان کو اپنے لئے چیلنجز یا مواقع میں کیسے تبدیل کرتے ہیں یہ ہم پر اور ہماری سوچ پر منحصر ہے۔
اس سلسلے می ایک عالمہ رابیہ بانو نے کہا کہ قدرت ہمیں لطف اندوز ہونے کے مواقع فراہم کرتی ہے لیکن ہم محدود وسائل کی بدولت ان سے استفادہ نہیں اٹھا سکتے۔ اب جیسے ہی برسات کا موسم شروع ہوتا ہے تو موسم بہت خوبصورت ہو جاتا ہے۔ آسمان نہ جانے کیسے کیسے رنگ بدلتا ہے۔ پل میں بارش اور دوسرے ہی لمحے سورج کی تیز کرنیں اپنے جوہر بکھیرتی ہیں۔ یہ بھی اس کی قدرت ہے کہ کہیں بارش ہوتی ہے اور کہیں نہیں ہوتی حالانکہ شہر ایک ہے ملک ایک ہے لیکن ہر علاقے کا موسم مختلف ہیپانی کی قلت اور خشک سالی کے ستائے لوگوں کی دعائیں رنگ لے آئیں اور بارشوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ لیکن کچھ اداروں اور افسروں کی نا اہلی کی وجہ سے اس برستے پانی سے فائدہ نہ اٹھایا جا سکا۔ سالوں سال سے یہی سلسلہ چلتا آ رہا ہے لیکن ہم کوئی تدبیر نہیں کر پاتے کہ اس پانی کو ذخیرہ کر لیں۔ ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ ملک پانی کی قلت کی طرف جا رہا ہے اور زیرزمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے چلی گئی ہے تو پھر اس آسمانی تحفے کو محفوظ کرنے کے انتظامات کیوں نہیں کیے گئے۔ایک مقامی شخص محمد رفیع ساگر نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ برسات کے موسم سے خوب لطف اٹھایا جاتا تھا۔ کھانے پینے کا خاص اہتمام ہوا کرتا تھا۔ لیکن اب بارش رحمت سے زیادہ زحمت بن گئی ہے۔ یہ کسی خاص شہر اور علاقے کی بات نہیں ہے بلکہ پورے ملک ایک ہی حال ہے۔ اس کے پیچھے ہماری نا اہلی ’ناقص اقدامات اور نامناسب حکمت عملی ہے کہ پل، سڑکیں،سوسائٹیاں بناتے وقت نکاسی آب کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ جیسا پہلے کے دور میں خاص طور پر رکھا جاتا تھا۔ تفریح گاہوں‘ گلی کوچوں اور سڑکوں پر پھینکا گیا کچرا بھی پانی کے بہاو میں رکاوٹ بنتا ہے اور یہ کچرا بھی ہم ہی پھینکتے ہیں جس پر ہمیں کوئی شرمندگی نہیں ہوتی۔اس کے علاوہ اب آبادی میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے زمین پانی جذب نہیں کر پاتی کیوں کہ ہر طرف بلند و بالا عمارتیں تعمیر کر دی گئی ہیں۔ حتیٰ کہ گندے پانی کے نالے کھلے پڑے ہیں جو برسات میں بھر جاتے ہیں اور ان کا گندا ’آلودہ پانی سڑکوں‘ گلیوں میں بہتا ہوا مستیاں کرتا ہوا نظر آتا ہے جس کو نکالنے کا کوئی انتظام نہیں۔ جو کئی مضر صحت بیماریوں کو جنم دیتا ہے۔یہی نہیں بلکہ یہ گندا پانی لوگوں کے گھروں میں بھی داخل ہو جاتا ہے اب یہ بتائیں کہ ایسے میں ایک عام آدمی کیسے موسموں سے یا بارش جیسی رحمت سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔
سماجی کارکن نشاط قاضی نے کہا کہ ہر سال کی طرح محکمہ موسمیات تنبیہ کرتا ہے کہ بارشیں تباہی لا سکتی ہیں لیکن محکمے اور ادارے جن کو اپنے مفاد کے آگے کچھ نظر نہیں آتا یا فرق نہیں پڑتا اور وہ ان آفات سے نمٹنے کے لئے کوئی مناسب اقدامات نہیں کرتے۔ پانی ذخیرہ نہیں کیا جاتا اور نہ ہی اس کی نکاسی کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔جہاں ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی کر لی ہے وہاں ہم آج بھی اپنے بنیادی مسائل میں ہی گھرے ہوئے ہیں۔ اگر ہم ترقی یافتہ ممالک کی بات کریں تو بارشیں وہاں بھی ہوتی ہیں لیکن وہ ممالک اپنے بہترین اور جدید انفرا اسٹرکچر کی وجہ سے اس موسم سے باقاعدہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ہمارے متعلقہ حکام کو چاہیے کہ مندرجہ ذیل کام کریں تاکہ مسائل کو حل کرنے کی طرف جایا جا سکے۔ تعمیرات کے وقت نکاسی آب کا خاص خیال رکھا جائے۔ تعمیراتی منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے یا طوالت کا شکار نہ کیا تاکہ کھدائی کی گئی جگہ دیگر مسائل کو جنم نہ دے۔ بارش کے پانی کو زیادہ سے زیادہ ذخیرہ کیا جائے تاکہ مستقبل میں پانی کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ندی نالوں ’تفریح گاہوں‘ گلی کوچوں اور محلوں کی صفائی ستھرائی کا خاص خیال کیا جائے تاکہ برسات میں پانی کے بہاو? میں مشکل پیش نہ آئے چھوٹے چھوٹے ڈیم بنائے جائیں تاکہ اضافی پانی سمندر میں پھینک کر ضائع ہونے سے بچایا جا سکیبرسات کے دنوں میں تمام علاقوں میں اسپرے کیا جائے تاکہ کھڑے پانی میں پیدا ہونے والے مچھروں سے نجات حاصل ہو سکیبارش اللہ تعالٰی کی رحمت ہے اس کو زحمت میں تبدیل نہ کیا جائے۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کیسے مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے اور دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں۔ صرف مناسب حکمت عملی اختیار کرنے اور ہمت کر کے اپنی ذمہ داریاں نبھا کر ہم ان مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔ (چرخہ فیچرس)

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

پہلے تنقید، اب تعریف ہوتی ہے

Next Post

جموں وکشمیر میں15 مقامات پر این آئی اے کے چھاپے

Online Editor

Online Editor

Related Posts

میرواعظ نے سیاحوں کے لیے گھروں اور مساجد کو کھولنے پر کشمیریوں کی ستائش کی

میرواعظ نے سیاحوں کے لیے گھروں اور مساجد کو کھولنے پر کشمیریوں کی ستائش کی

2024-12-29
سری نگر نے موسم کی پہلی برف باری کا خیر مقدم کیا

سری نگر نے موسم کی پہلی برف باری کا خیر مقدم کیا

2024-12-27
سال 2024: جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ میں منفرد حیثیت کا حامل سال

سال 2024: جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ میں منفرد حیثیت کا حامل سال

2024-12-27
صدر جمہوریہ ہند نے 12 سالہ کشمیری گلوکار کو پی ایم بال پراسکر سے نوازا

صدر جمہوریہ ہند نے 12 سالہ کشمیری گلوکار کو پی ایم بال پراسکر سے نوازا

2024-12-27
ریلوے نے جموں و کشمیر میں ہندوستان کے پہلے کیبل اسٹیڈ ریل پل پر الیکٹرک انجن کا ٹرائل رن کیا

ریلوے نے جموں و کشمیر میں ہندوستان کے پہلے کیبل اسٹیڈ ریل پل پر الیکٹرک انجن کا ٹرائل رن کیا

2024-12-27
الیکٹرک گاڑیاں ملک میں ’خاموش انقلاب‘ لا رہی ہیں: پی ایم مودی

تاریخ سے لے کر آج تک نوجوانوں کی توانائی نے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے: مودی

2024-12-27
’نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنے آیا ہوں‘ : راہل گاندھی

ڈاکٹر سنگھ کے انتقال سے میں نے اپنا رہنما کھو دیا: راہل

2024-12-27
ایک دو دن میں لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ طلب کرکے حکومت بنانے کا دعویٰ کیا جائے گا :عمر عبداللہ

وزیرا علیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں ممبران اسمبلی کی اعلیٰ سطحی میٹنگ

2024-12-27
Next Post
کشمیر میں مختلف مقامات پر این آئی اے کے چھاپے

جموں وکشمیر میں15 مقامات پر این آئی اے کے چھاپے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan