سرینگر/عدالت عالیہ نے جمعرات کو اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ جموں کشمیرمیں پانی کے ذخائر سرکاری ملکیت ہے اور سرکاری اثاثہ ہی رہیں گے جس پر کسی بھی شہری کو حق جتانے کا اختیار نہیں ہے اور ناہی پانی کے ذخائر کے بارے میں سرکاری اداروں کے فیصلے کے خلاف جانا ہوگا۔ سی این آئی کے مطابق جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ریاست میں پانی کا ہر ذریعہ حکومت کی ملکیت ہے اور رہے گا۔ جسٹس رجنیش اوسوال کی بنچ نے یہ بات یہاں کے رہائشیوں کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہی۔
شوپیاں ضلع کا قصبہ یار گاؤں، جس نے نہر یاری کوہل سے پانی تبدیل کرنے، موڑنے یا نہ لینے کے لیے عدالت سے مداخلت کی درخواست کی تھی۔عدالت نے نوٹ کیا کہ درخواست گزاروں (گاؤں قصبہ یار کے رہائشی) کو پانی کی کسی خاص مقدار کا مطالبہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، خاص طور پر جب حکام نے پہلے ہی مختلف دیہاتوں کی ضرورت کا تعین کر رکھا ہو۔کورٹ کے فیصلے میں کہا گیاہے کہ اس طرح دوسرے دیہات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نہر کو بحال کرنے کے لیے جواب دہندگان (حکام) کی کارروائی کو غیر قانونی، غیر مجاز اور بغیر کسی جواز کے قرار نہیں دیا جا سکتا۔
قصبہ یار گاؤں کے لیے پانی کی ضرورت پر غور کرتے ہوئے عدالت نے کہااس لیے اس عدالت کا خیال ہے کہ درخواست گزاروں کا خدشہ بے بنیاد ہے۔حکام کو نئے کوہل کی تعمیر اور تعمیر مکمل کرنے سے روکنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ مکینوں نے حکام سے ہدایات مانگی تھیں کہ یاری کوہل کا پانی مقامی زرعی اراضی کو سیراب کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جموں کشمیر کے کسی بھی علاقے میں کوئی بھی آبی نہر، کوہل ،دریاء وغیرہ پر کسی بھی شخص کا کوئی حق نہیں ہے بلکہ یہ سرکاری ملکیت ہے اور سرکار ہی اس کی دیکھ ریکھ کی ذمہ داری بھی ہے ۔
