سرینگر/ نیشنل کرائم رپورٹر اور خواتین کمشن کی جانب سے ایک سروے رپور ٹ منظرعام پرلایاگیا۔جس میں وادی کشمیرمیں خواتین کے ساتھ ظلم تشدد برتنے انہیں جنسی طور پرحراساں کرنے اغواکرنے گھریلوں تشددکانشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ دکھایاگیاہے۔ نیشنل وومنز کمشن کاپچھلے تین برسوں سے چار سو14کے قریب شکاتیں موصول ہوئی ہے ۔اعدادشمارکے مطابق سرینگر میں خواتین کو تشددکانشانہ بنانے ان کے ساتھ جنسی استحصا کرنے اغوا کرنے کے 199کیس درج کئے او ر137افراد کی گرفتاری عمل میں لا ئی ۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں 234 افراد کوحراست میں لیاگاندربل میں 36کیس درج 64افراد گرفتار بڈگام میں 45کیس پولیس نے درج کئے او ر65افراد کی گرفتاری عمل میں لائی اننت ناگ میں 252افراد کی گرفتاری عمل میں لائی اور کولگام میں 181افرادکی گرفتاری عمل میں لائی ۔
بانڈی پورہ میں 90کیس درج کئے 140افرادکی گرفتاری عمل میں لائی بارہمولہ میں 92کیس292افرادکی گرفتاری عمل میں لائی 2020میں میں جہیز میں 321کیس درج کئے گئے اورتحقیقات کے دوران جہیز کالین دین بھی ثابت ہوا، جبکہ جہیز نہ لانے کی صور ت میں 14خواتین کی موت واقع ہوئی ۔
قومی خواتین کمشن نے ا س بات پر شدید تشویش کااظہارکیاہے جموںو کشمیرمیں صنف نازک پرحملوں انہیں جنسی طور پرحراساںکرنے فکرے کسنے زدکوب کرنے اغواکرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اس طرح کی کارروائیوں پررول لگانے کے سختی کے ساتھ اقدامات اٹھانے کی ضرور ت ہے اگرچہ وادی کشمیرمیں صنف نازک کو اپنے خلاف ہونے والے واقعات کی تحقیقات کے لئے کئی خواتین پولیس اسٹیشنوں کاقیام عمل میں لایاگیاہے تاہم پچھلے تین برسوں کے دوران وادی کشمیرمیں صنف نازک کوتشد کانشانہ بنانے ا سے حراساں کرنے ا سکے ساتھ چھیڑچھاڑکرنے کے واقعات میں حد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔
