سرینگر : بھارت نے پاکستان اور چین کی جانب سے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے سرینگر ایئر بیس پر جدید ترین مگ 29 لڑاکا طیاروں کا ایک اسکواڈرن تعینات کر دیا ہے۔ ٹرائیڈنٹ سکواڈرن جسے اب ’’ڈیفینڈر آف دی نارتھ‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اور جو روایتی طور پر پاکستان سے لاحق خطرے سے حفاظت کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، نے سرینگر ایئر بیس پر مگ 21 اسکواڈرن (MiG-21 squadron ) کی جگہ لے لی ہے۔
مگ 29 کو مگ -21 کے مقابلے میں کئی معاملوں میں برتری حاصل ہے جو کئی برسوں تک وادی کشمیر میں کامیابی کے ساتھ اپنے علاقے کا دفاع کرنے میں ہمیشہ سرخرو رہا ہے اور 2019 میں بالاکوٹ فضائی حملوں کے بعد پاکستان کی ہی سرزمین پر پاکستانی دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ایف -16 کو مار گرانے میں بھی کامیاب رہا۔ مگ 29 کو اپ گریڈ کے بعد بہت طویل فاصلے تک فضا سے فضا میں (ہی) مار کرنے والے میزائلوں اور فضا سے زمین پر مار کرنے والے ہتھیاروں سے بھی لیس کیا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے مسلح افواج کو دیے گئے ہنگامی خریداری کے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مہلک ہتھیاروں سے بھی لیس کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’’لڑاکا طیاروں کو جنگ یا ہنگامی صورتحال کے دوران دشمن کے طیاروں کی صلاحیتوں کو جام کرنے کی صلاحیت سے بھی لیس کیا گیا ہے۔‘‘ ایک اور پائلٹ اسکواڈرن لیڈر شیوم رانا نے کہا کہ ’’اپ گریڈ شدہ طیارے رات کے وقت نائٹ ویژن چشموں کے ساتھ کام کر سکتے ہیں اور ہوا سے فضا میں ایندھن بھرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اس کی رینج طویل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے فضا سے زمین تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو بھی شامل کیا ہے جو پہلے موجود نہیں تھا۔ طیارے کی سب سے بڑی صلاحیت وہ پائلٹ ہیں جنہیں ہندوستانی فضائیہ ان طیاروں پر خدمات انجام دینے کے لئے منتخب کرتی ہے۔‘‘
