سرینگر 27 دسمبر:
جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اُمید ظاہر کی ہے کہ وزیر دفاع شری راج ناتھ سنگھ جی دورئہ پیر پنچال کے دوران مارے گئے معصوم شہریوں کے لواحقین کی ڈھارس بندھانے کے ساتھ ساتھ یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ یہ معصوم کیوں مارے گئے؟ کس طرح مارے گئے ؟اور اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں گے کہ ایسے مظالم مستقبل میںنہ دہرائے جائیں ۔ اس کے علاوہ موصوف مرحومین کے لواحقین کے زخموں پر مرہم لگانے کیساتھ ساتھ انہیں انصاف دلانے کی پہل کریںگے۔ ان باتوں کااظہار انہوں نے آج دیوسر کولگام میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ ہند پاک مذاکرات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ اگر دو ملکوں کے درمیان دوستی کی راہ نہیں بنی تو آتنک واد اور جنگ کا ہی راستہ بچ جاتا ہے، دوسری جانب چین بھی ہماری سرحدوں پر بیٹھا ہے، اگر لڑائی ہوئی تو بم کس پر گریںگے؟ اسی لئے میں نے کہا تھا کہ اگر امن مذاکرات نہیں ہوئے تو یہاں غزہ بن جائے گا۔
یہی وجہ ہے کہ ہم اٹل بہاری واجپائی جی کے اُس بات کو بار بار دہراتے ہیں کہ دوست بدلے جاسکتے ہیں لیکن پڑوسی بدلائے نہیں جاسکتے ہیں۔ اگر ہم پڑوسی کیساتھ دوستی کا راستہ اپنائیں گے تو دونوں ترقی کریںگے اور ایسا کرنے سے گریز کرتے ہیں تو مصیبتوں کا ماحول کھڑا ہوگا۔ خود وزیر اعظم کہتے ہیں اب جنگ کا زمانہ نہیں رہا، آج بات چیت کا وقت دور ہے، اللہ کرے وہ بات چیت کا وقت جلدی آئے اور ہم اس مصیبت سے بچ جائیں اور جو خطرات کے بادل ہمارے اوپر منڈلا رہے ہیں اُن سے ہم نجات پاسکیں۔ بھارت جوڑو یاترا سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اس یاترا کے ذریعے ملک کو جوڑنے کی کوششیں ہورہی ہیں، مذہبوں میںجو نفرتیں پھیلائی جارہی ہیں اُن کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم پہلے بھی اس یاترا میں شامل ہوئے تھے اور آگے بھی ہونگے۔
