سرینگر/31دسمبر:
مرکزی وزارت داخلہ نے ایک اور اعلحدگی پسند جماعت ’’تحریک حریت‘‘ کو کاالعدم قراردیتے ہوئے اس کی تمام سرگرمیوں پر پانچ برسوں تک پابندی عائد کردی ہے ۔ اس سے قبل حالیہ دنوں وزارت نے مسرت عالم بٹ کی سربراہی میں چلائی جانے والی ’’مسلم لیگ‘‘ نامی تنظیم پر پابند عائد کردی تھی ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے )1967 کی دفعہ 3(1) کے تحت جموں کشمیر ’’تحریک حریت ‘‘کو ایک ‘غیر قانونی جماعت قرار دیا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر، امت شاہ نے اس ضمن میں سوشل میڈیا اکاونٹ ’ایکس ‘پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ یہ تنظیم جموں و کشمیر کو ہندوستان سے الگ کرنے اور اسلامی حکومت قائم کرنے کے لیے ممنوعہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ یہ گروپ جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کے لیے بھارت مخالف پروپیگنڈہ اور دہشت گردی کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے پائی جاتی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی کے تحت ہندوستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے والے کسی بھی فرد یا تنظیم کو فوری طور پر ناکام بنایا جائے گا۔
تحریک حریت کا مقصد جموں و کشمیر کو ہندوستان سے الگ کرنا اور جموں و کشمیر میں اسلامی حکومت قائم کرنا ہے۔ یہ تنظیم جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کے لیے دہشت گردی کو ہوا دینے اور بھارت مخالف پروپیگنڈے میں ملوث رہی ہے، جو کہ بھارت کی خودمختاری، سلامتی اور سالمیت کے خلاف ہے۔ اس تنظیم کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، آرمس ایکٹ، آر پی سی اور آئی پی سی وغیرہ کی مختلف دفعات کے تحت کئی فوجداری مقدمات درج کیے گئے ہیں۔تحریک حریت جموں کشمیر کے سربراہ ’’محمد اشرف صحرائی ‘‘ پہلے ہی اس دنیا سے کوچ کرگئے ہیں جبکہ اس کے دیگر لیڈران مختلف جیلوں میں پابند سلاسل ہے ۔
تحریک حریت کی بنیاد مرحوم سید علی شاہ گیلانی نے ڈالی تھی تاہم بعد میں انہوں نے صحت کی ناسازگاری کے چلتے اس تنظیم سے اعلیحدگی اختیار کی ۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں وزارت داخلہ نے ’’مسرت عالم بٹ ‘‘ جو کہ اس وقت جیل میں ہے کی سرپرستی میں چلنے والی ’’مسلم لیگ‘‘ کو بھی ممنوعہ تنظیم قراردیتے ہوئے اس پر پانچ برسوں تک پابندی عائد کی تھی ۔ اس سے قبل لبریشن فرنٹ اور جماعت اسلامی کو بھی سال 2019کو ہی کاالعدم جماعتیں قراردیئے گئے تھے ۔
