سرینگر/04فروری:
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد جموں کشمیر ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے ۔ اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ ایکس (ٹویٹر) پر کئی پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے متعدد اشتہار نما ء انیمیشن ویڈیوز کے ساتھ اپنے ٹویٹر میں لکھا ہے کہ سال 2023میں وادی کشمیر میں تشدد آمیز واقعات میں کافی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوںنے کہا ہے کہ گزشتہ 33برسوں میں پہلی بار سال 2023میں سنگبازی کا ایک بھی واقع کشمیر میں رونماء نہیں ہوا ہے جبکہ ’’دہشت گردی ‘‘اور تشدد کے واقعات میں 81فیصدی کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔
ایل جی سنہا نے مزید لکھا ہے کہ جموں کشمیر میں نہ صرف شہری ہلاکتوں کے واقعات کم ہوئے ہیں بلکہ سیکورٹی فورسز کے خلاف حملے بھی کم ہوئے ہیں اور فورسز اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں کے واقعات میں 47فیصدی کمی دیکھنے کو ملی ہے ۔
ایل جی سنہا نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ جموں کشمیر کی ترقی میں حائل رُکاوٹوں کو دفعہ 370کے خاتمہ سے دور کیا گیا جبکہ جموں کشمیر میں پہلے دو پرچم تھے لیکن اب صرف ایک پرچم ہے ۔ جموں کشمیر واحد ایسی ریاست تھی جہاں پر آئین ہند کے علاقہ اپنا ایک آئین تھا جس کو منسوخ کیا گیا اور ملک کے دیگر خطوں کی طرح ہی اب جموں کشمیر میں بھی ایک آئین ہے ۔ 2درباروں کے رواج کو بھی ختم کیا گیا ہے جس سے کافی حد تک سرکاری خزانے سے اضافی بوجھ کم ہوا ہے ۔
اسی طرح پٹھان کوٹ ناکہ پرمٹ کو ختم کیا گیا اور اب صرف ایک ہی پرمٹ ہے ۔اسی طرح جموں کشمیر پولیس کو بااختیار بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے پولیس کے کام میں آسانی ہوئی ہے اور امن وسلامتی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے ۔انہوںنے ایک اور ٹویٹ میں لکھا ہے کہ جو کشمیری نوجوان اپنے ہاتھوں میں پتھر اُٹھاکر نہ صرف امن عمل کے لئے خطرہ بن جاتے تھے بلکہ اپنے مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال رہے تھے ایسے نوجوان اب اپنے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ اور کتابیں اُٹھاکر اپنا مستقبل سنوارنے کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کی ترقی میں بھی حصہ ڈال رہے ہیں ۔انہوںنے کہا ہے کہ کشمیر وادی میں کرفیو، بندشوں اور ہڑتالوں کی وجہ سے کئی کئی دن دکانیں بند رہتیں تھیں ، سڑکیں ویران اور بازار سنسان نظر آرہے تھے لیکن اب ایسا کچھ نہیں ہے اب دن رات کاروباری سرگرمیاں جاری ہے رات دیر تک دکانیں کھلی رہتی ہیں اور سڑکوںپر دیر رات تک ٹریفک کی نقل و حمل جاری رہتی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ سرینگر کی سڑکوں پر خاص کر لالچوک اور جہلم کے کنارے لوگ چہل قدمی کرتے نظر آتے ہیں۔۔انہوںنے ایک اور پوسٹ میں ٹویٹ کرتے ہوئے انہوںنے لکھا ہے کہ پنچائتی انتخابات میں 23ہزار سے زائد پنچ اور سرپنچ چن کر آئے اور پنچوں اور سرپنچوں کے ذریعے 1000کروڑ کے ترقیاتی کام انجام دیئے گئے ۔ اس کے علاوہ اکتوبر 2020میں پنچایتی راج ایکٹ میں ترمیم کرکے ضلع سطح پر ترقیاتی منظر نامے کو تبدیل کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ جموں کشمیر سے دفعہ 370ہٹاکر قدیم روایات کی بحالی کی طرف توجہ دی گئی اور کئی قدیم مندروں کو بحال کیا گیا اس کے علاوہ ڈوگری اور کشمیری زبان کو سرکاری سطح کا درجہ دیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ گوجر بکروال اور پہاڑی طبقہ کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے بھی کئی طرح کے اقدامات کئے گئے ۔
